صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
115. بَابُ نَظَرِ الْمَرْأَةِ إِلَى الْحَبَشِ وَنَحْوِهِمْ مِنْ غَيْرِ رِيبَةٍ:
باب: عورت حبشیوں کو دیکھ سکتی ہے اگر کسی فتنے کا ڈر نہ ہو۔
حدیث نمبر: 5236
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، عَنْ عِيسَى، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّتِي أَسْأَمُ، فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ الْحَرِيصَةِ عَلَى اللَّهْوِ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے بیان کیا، ان سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کئے ہوئے ہیں۔ میں حبشہ کے ان لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں (جنگی) کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے، آخر میں ہی اکتا گئی۔ اب تم سمجھ لو ایک کم عمر لڑکی جس کو کھیل تماشہ دیکھنے کا بڑا شوق ہے کتنی دیر تک دیکھتی رہی ہو گی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5236  
5236. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کیے ہوئے تھے اور حبشی لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں جنگی کرتب کا مظاہرہ کر رہے تھے، آخر کار میں ہی تھک گئی۔ اس واقعے سے تم خود اندازہ لگا لو کہ ایک کم عمر لڑکی جسے کھیل تماشہ دیکھنے کا شوق ہو کتنی دیر تک دیکھتی رہی ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5236]
حدیث حاشیہ:
کان ذالك عام قدامھم سنة سبع و لعائشة یو مئذ ست عشرة و ذالك بعد الحجاب فیستدل به علی جواز نظر المرأة إلی الرجل (توشیح)
یعنی یہ 7 ھ کا واقعہ ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر اس وقت سولہ سال کی تھی، یہ آیت حجاب کے نزول کے بعد کا واقعہ ہے۔
پس اس سے غیر مرد کی طرف عورت کا نظر کرنا جائز ثابت ہوا بشرطیکہ یہ دیکھنا نیت کے ساتھ نہ ہو اس پر بھی نہ دیکھنا بہتر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5236   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5236  
5236. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کیے ہوئے تھے اور حبشی لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں جنگی کرتب کا مظاہرہ کر رہے تھے، آخر کار میں ہی تھک گئی۔ اس واقعے سے تم خود اندازہ لگا لو کہ ایک کم عمر لڑکی جسے کھیل تماشہ دیکھنے کا شوق ہو کتنی دیر تک دیکھتی رہی ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5236]
حدیث حاشیہ:
(1)
اہل حبشہ سات ہجری میں مدینہ طیبہ آئے تھے اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ برس تھی اور یہ واقعہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد کا ہے۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اجنبی عورت کسی بھی غیر مرد کو دیکھ سکتی ہے بشرطیکہ کسی فتنے کا خطرہ نہ ہو۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا یہی موقف ہے۔
اس موقف کی تائید ایک جاری عمل سے بھی ہوتی ہے کہ عورتوں کا مسجد میں آنا جانا جائز ہے، وہ نقاب پہن کر مساجد، بازار اور سفر میں جا سکتی ہیں تاکہ مرد حضرات ان کے چہرے نہ دیکھیں اور مردوں کو نقاب پہننے کا حکم نہیں تاکہ انھیں عورتیں نہ دیکھیں۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سلسلے میں مردوں اور عورتوں کا حکم الگ الگ ہے۔
والله اعلم (فتح الباري: 418/9) (2)
ہمارے رجحان کے مطابق عورتوں کا جہاد میں جانا، زخمیوں کی مرہم پٹی کرنا اور مجاہدین کا کھانا پکانا بکثرت احادیث سے ثابت ہے، یہ تمام امور مردوں کو دیکھے بغیر ممکن نہیں ہیں، لہٰذا امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف صحیح ہے، البتہ یہ جواز صرف اس صورت میں ہوگا جب فتنے کا خطرہ نہ ہو جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں وضاحت کی ہے۔
اگر فتنے فساد کا خطرہ ہو تو عورت کا غیر مرد کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہوگا۔
والله المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5236