صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
119. بَابُ لاَ تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ فَتَنْعَتَهَا لِزَوْجِهَا:
باب: ایک عورت دوسری عورت سے (بےستر ہو کر) نہ چمٹے اس لیے کہ اس کا حال اپنے خاوند سے بیان کرے۔
حدیث نمبر: 5241
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُبَاشِرِ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ فَتَنْعَتَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا، کہا میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی عورت کسی عورت سے مل کر اپنے شوہر سے اس کے حلیہ نہ بیان کرے گویا کہ وہ اسے دیکھ رہا ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2792  
´مرد کا مرد کے ساتھ اور عورت کا عورت کے ساتھ چمٹنا حرام ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت عورت سے نہ چمٹے یہاں تک کہ وہ اسے اپنے شوہر سے اس طرح بیان کرے گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2792]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اگر عورت اپنے شوہر سے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف بیان کرے تو اس سے اس کا شوہر فتنہ اور زناکاری میں مبتلا ہو سکتا ہے،
شریعت نے اسی فتنہ کے سد باب کے لیے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف کو بیان کرنے سے منع فرمایا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2792   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2150  
´نظر نیچی رکھنے کا حکم۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت عورت سے بدن نہ چپکائے وہ اپنے شوہر سے اس کے بارے میں اس طرح بیان کرے گویا اس کا شوہر اسے دیکھ رہا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2150]
فوائد ومسائل:
کوئی عورت دوسری کے ساتھ لیٹے یا سوئے اور پھر اس کے احوال اپنے شوہر کو بتائے، یا ویسے ہی کسی کی تعریفیں کرنے لگے، منع اور ناجائز ہے، یہ صورتیں دلوں میں شیطانی وساوس پیدا کرنے کا باعث ہوتی ہیں اور پھر فتنے اٹھتے ہیں اور یہی تعلیم شوہر کے لئے بھی ہے کہ کسی مرد کی اپنی بیوی کے سامنے مبالغہ آمیز تعریف نہ کرے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2150   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5241  
5241. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: کسی عورت کو دوسری عورت سے (بے ستر) ہو کر اس طرح نہیں ملنا چایئے کہ وہ اس کا حلیہ اپنے شوہر سے بیان کرے گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5241]
حدیث حاشیہ:
فإن الحکمة في ھذا النھي خشیة أن یعجب الزوج الوصف المذکور فیفضي ذالك إلی تطلیق الواصفة أو إلی الافتتان بالموصوفة (فتح الباری)
یعنی اس نہی میں حکمت یہ ہے کہ ڈر ہے کہ کہیں خاوند اس عورت کا حلیہ سن کر اس پر فدا ہو کر اپنی عورت کو طلاق نہ دے دے یا اس کے فتنہ میں مبتلا نہ ہو جائے۔
نیز یہ بھی ضروری ہے کہ ایک مرد دوسرے کے اعضائے مخصوصہ نہ دیکھے کہ یہ بھی موجب لعنت ہے۔
آج کے مغرب زدہ لوگ عام گزر گاہوں پر کھڑے ہو کر پیشاب کرتے اور اپنی بے حیائی کا کھلے عام مظاہرہ کرتے ہیں ایسے مسلمانوں کو اللہ سے ڈرنا چاہئے کہ ایک دن بالضرور اس کے سامنے حاضری دینی ہے۔
وباللہ التوفیق۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5241   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5241  
5241. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: کسی عورت کو دوسری عورت سے (بے ستر) ہو کر اس طرح نہیں ملنا چایئے کہ وہ اس کا حلیہ اپنے شوہر سے بیان کرے گویا وہ اسے دیکھ رہا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5241]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے:
کوئی مرد کسی دوسرے مرد کا ستر اور کوئی عورت کسی دوسری عورت کا ستر نہ دیکھے۔
(صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیه و سلم، حدیث: 768 (338)
امام نوی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے پیش نظر لکھا ہے کہ ایک آدمی کا دوسرے آدمی کی شرمگاہ کو دیکھنا حرام ہے، اسی طرح ایک عورت کا دوسری عورت کی شرمگاہ کو دیکھنا بھی ناجائز ہے، نیز کسی مرد کا غیر عورت کے ستر کی طرف اور عورت کا غیر مرد کے ستر کی طرف دیکھنا حرام ہے، البتہ میاں بیوی اس سے مستثنیٰ ہیں۔
(فتح الباري: 420/9) (2)
بہرحال یہ حرکت باعث لعنت ہے لیکن آج کے مغرب زدہ لوگ عام گزر گاہوں پر کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہیں، اس طرح وہ کھلی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہیں، مسلمانوں کو ایسی گندی تقلید سے بچنا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5241