صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
120. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى نِسَائِهِ:
باب: کسی مرد کا یہ کہنا کہ آج رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس ہو آؤں گا۔
حدیث نمبر: 5242
حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ بِمِائَةِ امْرَأَةٍ تَلِدُ كُلُّ امْرَأَةٍ غُلَامًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُ الْمَلَكُ: قُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَقُلْ وَنَسِيَ فَأَطَافَ بِهِنَّ وَلَمْ تَلِدْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ نِصْفَ إِنْسَانٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمْ يَحْنَثْ وَكَانَ أَرْجَى لِحَاجَتِهِ".
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن طاؤس نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سلیمان بن داؤد علیہاالسلام نے فرمایا کہ آج رات میں اپنی سو بیویوں کے پاس ہو آؤں گا (اور اس قربت کے نتیجہ میں) ہر عورت ایک لڑکا جنے گی تو سو لڑکے ایسے پیدا ہوں گے جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ فرشتہ نے ان سے کہا کہ ان شاءاللہ کہہ لیجئے لیکن انہوں نے نہیں کہا اور بھول گئے۔ چنانچہ آپ تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک کے سوا کسی کے بھی بچہ پیدا نہ ہوا اور اس ایک کے یہاں بھی آدھا بچہ پیدا ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ان شاءاللہ کہہ لیتے تو ان کی مراد بر آتی اور ان کی خواہش پوری ہونے کی امید زیادہ ہوتی۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2819  
´سلیمان علیہ السلام کا فرمانا کہ آج رات اپنی سو بیویوں کے پاس جاؤں گا `
«. . . سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام:" لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى مِائَةِ امْرَأَةٍ أَوْ تِسْعٍ وَتِسْعِينَ كُلُّهُنَّ يَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ: لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعُونَ .»
۔۔۔ سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے فرمایا آج رات اپنی سو یا (راوی کو شک تھا) ننانوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک ایک شہسوار جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ ان کے ساتھی نے کہا کہ ان شاءاللہ بھی کہہ لیجئے لیکن انہوں نے ان شاءاللہ نہیں کہا۔ چنانچہ صرف ایک بیوی حاملہ ہوئیں اور ان کے بھی آدھا بچہ پیدا ہوا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر سلیمان علیہ السلام اس وقت ان شاءاللہ کہہ لیتے تو (تمام بیویاں حاملہ ہوتیں اور) سب کے یہاں ایسے شہسوار بچے پیدا ہوتے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2819]

تخریج الحدیث:
یہ روایت صحیح بخاری میں چھ مقامات پر ہے: [2819، 3424، 5242، 6639، 6720، 7469]
صحیح بخاری کے علاوہ یہ روایت مختلف سندوں کے ساتھ درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے:
صحيح مسلم [1654]
صحيح ابن حبان [4322، 4323 دوسرا نسخه: 4337، 4338]
سنن النسائي [7؍25 ح3862]
السنن الكبريٰ للبيهقي [10؍44]
مشكل الآثار للطحاوي [2؍377 ح1925]
شرح السنة للبغوي [1؍147 ح79 وقال: هذا حديث متفق على صحته]
حلية الاولياء لابي نعيم الاصبهاني [2؍279، 280 وقال: وهو صحيح ثابت متفق على صحته]
امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے درج ذیل محدثین نے اسے روایت کیا ہے:
أحمد بن حنبل [المسند 2؍299، 275، 506]
حميدي [المسند: 1174، 1175]
عبدالرزاق فى التفسير [1؍337 ح1668، 1669]
اس حدیث کو درج ذیل تابعین کرام نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے:
① عبدالرحمٰن بن ہرمز الاعرج [صحيح بخاري: 2819، 3424، 6639 وصحيح مسلم: 1654 وترقيم دارالسلام: 4289]
② طاؤس [صحيح بخاري: 5242، 6720 وصحيح مسلم: 1654 ودارالسلام: 4286]
↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت بھی سابقہ روایات کی طرح بالکل صحیح ہے اور اسے بھی امام بخاری سے پہلے، ان کے زمانے میں اور بعد والے محدثین نے بھی روایت کیا ہے۔
جو لوگ صحیح بخاری کی حدیث پر طعن کرتے ہیں وہ درحقیقت تمام محدثین پر طعن کرتے ہیں کیونکہ یہی احادیث دوسرے محدثین کے نزدیک بھی صحیح ہوتی ہیں۔
تنبیہ ① : سیدنا سلیمان علیہ السلام نے دعویٰ غیب نہیں کیا تھا بلکہ یہ ان کا اجتہاد و اندازہ تھا۔
تنبیہ ②: ان روایات میں سلیمان علیہ السلام کی بیویوں کی تعداد ستر، نوے اور سو مذکور ہے۔ اس میں تطبیق یہ ہے کہ ستر آزاد بیویاں تھیں اور باقی لونڈیاں تھیں، دیکھئے: فتح الباری لابن حجر [6؍460 تحت ح3424]
تنبیہ ③: سابقہ شریعتوں میں چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت تھی جب کہ شریعت محمدیہ میں امت محمدیہ کے ہر شخص کو بیک وقت زیادہ سے زیادہ صرف چار بیویاں رکھنے کی اجازت ہے۔
تنبیہ ④: سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: میں آج رات ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا۔ إلخ
کسی حدیث میں یہ بالکل نہیں آیا کہ سلیمان علیہ السلام نے منبر پر لوگوں کے سامنے یہ اعلان کیا تھا بلکہ حدیث میں صحابی کا ذکر ہے جس سے مراد فرشتہ ہے۔ دیکھئے: صحیح بخاری [6720]
لہٰذا یہ اعتراض باطل ہے۔
دوسرا یہ کہ سلیمان علیہ السلام ان شاء اللہ کہنا بھول گئے تھے نا کہ انہوں نے اسے قصداً ترک کیا۔ دیکھئے: صحیح بخاری [6720]
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث/صفحہ نمبر: 14   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5242  
5242. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا سلیمان بن داود ؑ نے فرمایا: آج رات میں اپنی سو بیویوں کے پاس ضرور جاؤں گا۔ ہر بیوی ایک لڑکا جنم دے گی تو سو لڑکے پیدا ہوں گے جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے فرشتے نے ان سے کہا: ان شاءاللہ کہہ لیجیے لیکن انہوں نے ان شاء اللہ نہ کہا اور وہ بھول گئے، چنانچہ وہ تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک کے سوا کسی کے ہاں بچہ نہ پیدا ہوا۔ اس نے بھی ادھورا بچہ جنم دیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اگر وہ ان شاء اللہ کہہ لیتے تو ان کی مراد بر آتی اور ان کی خواہش پوری ہونے کی امید زیادہ ہوتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5242]
حدیث حاشیہ:
لم یحنث مرادہ قال ابن التین لأن الحنث لا یکون إلا عن یمین قال و یحتمل أن یکون سلیمان في ذالك قلت أو نزل التأکید المستفاد من کونه لأطوفن اللیلة (فتح)
یعنی لفظ لم یحنث کا مطلب یہ ہے کہ ان کی مراد کے خلاف نہ ہوتا۔
ابن تین نے کہا کہ حنث قسم سے ہوتی ہے لہٰذا احتمال ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس امر پر قسم کھائی ہو یا ان کا جملہ لأطوفن اللیلة ہی قسم کی جگہ ہے جو ان شاءاللہ نہ کہنے سے پوری نہ ہوگی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5242   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5242  
5242. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا سلیمان بن داود ؑ نے فرمایا: آج رات میں اپنی سو بیویوں کے پاس ضرور جاؤں گا۔ ہر بیوی ایک لڑکا جنم دے گی تو سو لڑکے پیدا ہوں گے جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے فرشتے نے ان سے کہا: ان شاءاللہ کہہ لیجیے لیکن انہوں نے ان شاء اللہ نہ کہا اور وہ بھول گئے، چنانچہ وہ تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک کے سوا کسی کے ہاں بچہ نہ پیدا ہوا۔ اس نے بھی ادھورا بچہ جنم دیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اگر وہ ان شاء اللہ کہہ لیتے تو ان کی مراد بر آتی اور ان کی خواہش پوری ہونے کی امید زیادہ ہوتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5242]
حدیث حاشیہ:
(1)
مؤرخین نے لکھا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے ہاں ایک ہزار عورت تھی جن میں تین سوعورتیں آزاد اور سات سو باندیاں تھیں۔
چونکہ ایک عدد دوسرے عدد کے منافی نہیں ہوتا، اس لیے روایات میں تعداد کے متعلق تضاد نہیں ہے۔
(2)
اللہ تعالیٰ نے حضرات انبیاء علیہ السلام کو مردمی قوت بہت دی ہوئی تھی، اس لیے ان کا اتنی عورتوں سے ملاپ کرنا خلاف عقل نہیں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5242