صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ -- کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
121. بَابُ لاَ يَطْرُقْ أَهْلَهُ لَيْلاً إِذَا أَطَالَ الْغَيْبَةَ مَخَافَةَ، أَنْ يُخَوِّنَهُمْ أَوْ يَلْتَمِسَ عَثَرَاتِهِمْ:
باب: آدمی سفر سے رات کے وقت اپنے گھر نہ آئے یعنی لمبے سفر کے بعد ایسا نہ ہو کہ اپنے گھر والوں پر تہمت لگانے کا موقع پیدا ہو یا ان کے عیب نکالنے کا۔
حدیث نمبر: 5244
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَطَالَ أَحَدُكُمُ الْغَيْبَةَ فَلَا يَطْرُقْ أَهْلَهُ لَيْلًا".
ہم سے محمد بن مقاتل مروزی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو عاصم بن سلیمان نے خبر دی، انہیں عامر شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی شخص زیادہ دنوں تک اپنے گھر سے دور ہو تو یکایک رات کو اپنے گھر میں نہ آ جائے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2712  
´بیوی کے پاس سفر سے رات میں واپس آنا مکروہ ہے۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو سفر سے رات میں بیویوں کے پاس لوٹ کر آنے سے روکا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2712]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
رات میں سفر سے واپس آ کر اپنے گھر والوں کے پاس آنے کی ممانعت اس صورت میں ہے جب آمد کی پیشگی اطلاع نہ دی گئی ہو،
اور اگر گھر والے اس کی آمد سے پہلے ہی باخبر ہیں تو پھر اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2712   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2776  
´رات میں سفر سے گھر واپس آنا کیسا ہے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند فرماتے تھے کہ آدمی سفر سے رات میں اپنے گھر واپس آئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2776]
فوائد ومسائل:
مقصد یہ ہے کہ انسان طویل غیر حاضری کے بعد بغیر پیشگی اطلاع کے بے وقت اچانک بالخصوص عشاء کے بعد گھر میں نہ آئے۔
اس میں کئی حکمتیں پوشیدہ ہیں۔
ممکن ہے گھر والے صاحب خانہ کی طرف سے مطمئین ہوکر کہیں باہر جانے کا پروگرام بنا لیں یا آنے والے کی بیوی اپنی اور گھر کی صفائی ستھرائی کی جانب سے غفلت کرلے یا کوئی ایسا مہمان بھی گھر میں آسکتا ہے۔
جس کا آنا گھر والے کو ناگوار ہو اس طرح دونوں میاں بیوی کے درمیان کئی طرح کی انہونی الجھنیں راہ پاسکتی ہیں۔
ہاں اگر اطلاع دے دی گئی ہو تو کسی بھی وقت آنا چاہیے۔
تو آسکتا ہے۔
اس کا اپنا گھر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2776   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5244  
5244. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے اگر کوئی زیادہ دیر تک گھر سے دور رہا ہوتو یکایک رات کے وقت اپنےگھر نہ آجائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5244]
حدیث حاشیہ:
آج کی ترقی یافتہ دنیا میں دور دراز سے دیر یا سویر آنے والے حضرات اس حدیث پر عمل کر سکتے ہیں کہ بذریعہ ڈاک یا تار یا فون اپنے گھر والوں کو آنے کی صحیح اطلاع دے دیں۔
اگر حدیث ہذا پر عمل کی نیت سے اطلاع دیں گے تو یہ اطلاع دینا بھی ایک کارثواب ہوگا۔
دعا ہے کہ اللہ پاک ہر مسلمان کو پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ احادیث پر عمل کرنے کی توفیق بخشے آمین یا رب العالمین۔
الحمد للہ کہ پارہ 21 ختم ہوا۔
خاتمہ محض اللہ پاک کی غیبی تائید سے بخاری شریف مترجم اردو کا پارہ 21 آج خیریت وعافیت کے ساتھ ختم ہوا۔
تقریباً سارا پارہ مسائل نکاح پر مشتمل ہے۔
ظاہر ہے کہ مسائل نکاح جو ہر مسلمان کی ازدواجی زندگی سے بڑا گہرا تعلق رکھتے ہیں۔
اکثر بہت ہی دقیق مسائل ہیں۔
پھر ان میں بھی اکثر جگہ فقہی اختلافات کی بھر مار ہے لیکن مطالعہ فرمانے والے محترم حضرات پر واضح ہو کہ امیر المؤمنین فی الحدیث حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان مسائل کو بڑے آسان لفظوں میں سلجھانے کی پوری پوری کوشش فرمائی ہے۔
ہر باب جو ایک مستقل فتوے کی حیثیت رکھتا ہے۔
اسے آیات و احادیث و آثار صحابہ و تابعین وغیرہ سے مدلل فرمانے کی سعی بلیغ کی ہے اور پھر اس کی بھی کوشش کی گئی ہے کہ ترجمہ میں پوری سادگی قائم رکھتے ہوئے بھی بہترین وضاحت ہو سکے۔
جہاں کوئی اغلاق نظر آیا۔
اسے بذیل تشریحات کھول دیا گیا ہے۔
بہر حال جیسی بھی خدمت ہے وہ قدر دانوں کے سامنے ہے۔
مزید طوالت میں ضخامت کے بڑھنے کا خطرہ تھا جبکہ آج کاغذ و دیگر سامان طباعت گرانی کی آخری حدود تک پہنچ گئے ہیں۔
ایسی گرانی کے عالم میں اس پارے کا شائع ہونا محض اللہ کی تائید غیبی ہے ورنہ اپنی کمزوریاں، کوتاہیاں، تہی دستی، سب کچھ اپنے سامنے ہے۔
حضرات معزز علمائے کرام کسی جگہ بھی کوئی واقعی فاش غلطی ملاحظہ فرمائیں تو مطلع فرما کر شکریہ کا موقع دیں تاکہ طبع ثانی میں اس پر غور کیا جاسکے۔
رب العالمین سے بصد آہ و زاری دعا ہے کہ وہ اس حقیر خدمت کو قبول فرمائے اور بقیہ پاروں کی تکمیل کرائے جو بظاہر کو ہ ہمالیہ نظر آ رہے ہیں لیکن اگر یہ خدمت ادھوری رہ گئی تو یہ ایک ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
دعا ہے کہ اے پروردگار! مجھ حقیر نا چیز خادم کو اتنی زندگی اور بخش دے کہ تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ ارشادات کی یہ خدمت میں تکمیل تک پہنچا سکوں۔
اس کی اشاعت کے لئے اسباب اور سامان بھی غیب سے مہیا کرا دے اور جس قدر شائقین میرے ساتھ اس خدمت میں دامے درمے سخنے شرکت فرما رہے ہیں۔
اے اللہ! وہ کسی جگہ بھی ہوں ان سب کے حق میں اس خدمت کو قبول فرما کر ہم سب کو قیامت کے دن دربار رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں جمع فرما ئیو اور ہم سب کی بخشش فرماتے ہوئے اس خدمت عظمیٰ کو ہم سب کے لئے باعث نجات بنائیو۔
آمین ثم آمین وسلام علی المرسلین والحمد للہ رب العالمین۔
عرض نقشے است کزما یاد ماند کہ ہستی رانمی بینم بقائے مگر صاحب لے روزے بہ رحمت کند درکار ایں خادم دعائے خادم حدیث نبوی محمد داؤد راز ولد عبداللہ السلفی الدھلوی رمضان المبارک 1394ھ
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5244   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5244  
5244. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے اگر کوئی زیادہ دیر تک گھر سے دور رہا ہوتو یکایک رات کے وقت اپنےگھر نہ آجائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5244]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک حدیث میں اس کی علت بیان ہوئی ہے کہ طویل غیر حاضری کی وجہ سے اہل خانہ کی لغزشیں نہ پکڑی جائیں، پھر گھر کا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غزوے سے واپس آئے تو آپ نے فرمایا:
اچانک رات کے وقت گھر نہ جاؤ۔
آپ نے کسی قاصد کو بھیج کر منادی کرائی کہ ہم آ رہے ہیں۔
(السنن الکبریٰ للبیهقي: 174/9، و فتح الباري: 422/9) (2)
آج کل کے ترقی یافتہ دور میں دور دراز سے آنے والے حضرات اس حدیث پر اس طرح عمل کر سکتے ہیں کہ بذریعہ فون، ایس ایم ایس، ای میل اپنے اہل خانہ کو اطلاع کر دیں کہ ہم فلاں دن اتنے بجے تک گھر آئیں گے۔
اگر حدیث پر عمل کرنے کی نیت ہوگی تو امید ہے یہ اطلاع باعث ثواب ہوگی۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5244