مشكوة المصابيح
كتاب المناسك -- كتاب المناسك

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حج کا بیان
حدیث نمبر: 2556
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَلَمْ يُهْدِ فَلْيَحْلِلْ وَمَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَأَهْدَى فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ العُمرةِ ثمَّ لَا يحل حَتَّى يحل مِنْهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: «فَلَا يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ بِنَحْرِ هَدْيِهِ وَمَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ فَلْيُتِمَّ حَجَّهُ» . قَالَتْ: فَحِضْتُ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمْ أَزَلْ حَائِضًا حَتَّى كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ وَلَمْ أُهْلِلْ إِلَّا بِعُمْرَةٍ فَأَمَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَنْقُضَ رَأْسِي وَأَمْتَشِطَ وَأُهِلَّ بِالْحَجِّ وَأَتْرُكَ الْعُمْرَةَ فَفَعَلْتُ حَتَّى قَضَيْتُ حَجِّي بَعَثَ مَعِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ وَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَمِرَ مَكَانَ عُمْرَتِي مِنَ التَّنْعِيمِ قَالَتْ: فَطَافَ الَّذِينَ كَانُوا أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثمَّ طافوا بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، حجۃ الوداع کے موقع پر ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے، ہم میں ایسے تھے جنہوں نے عمرہ کے لیے احرام باندھا، اور ہم میں بعض نے حج کے لیے احرام باندھا، جب ہم مکہ پہنچے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے عمرہ کے لیے احرام باندھا اور وہ قربانی کا جانور ساتھ نہیں لایا تو وہ احرام کھول دے اور جس شخص نے عمرہ کے لیے احرام باندھا اور وہ قربانی کا جانور ساتھ لایا ہے تو وہ عمرے کے ساتھ حج کے احرام کی نیت کر لیں، پھر وہ احرام نہ کھولے حتی کہ وہ ان دونوں سے فارغ ہو جائے۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: وہ احرام نہ کھولے حتی کہ اپنی قربانی سے فارغ ہو جائے، اور جس شخص نے حج کا احرام باندھا تھا تو وہ اپنا حج مکمل کرے۔ وہ فرماتی ہیں، مجھے حیض آ گیا لہذا میں نے بیت اللہ کا طواف کیا نہ صفا مروہ کی سعی کی، اور میں عرفہ کے دن (نو ذوالحجہ) تک حالت حیض میں رہی، میں نے تو عمرہ کے لیے احرام باندھا تھا، لیکن نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا کہ میں اپنے سر کے بال کھول کر کنگھی کروں اور حج کے لیے احرام باندھوں، اور میں عمرہ ترک کر دوں۔ میں نے ایسے ہی کیا حتی کہ میں نے اپنا حج پورا کیا، پھر آپ نے (میرے بھائی) عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو میرے ساتھ بھیجا اور مجھے حکم فرمایا کہ میں اپنے عمرے کی جگہ تنعیم سے عمرہ کروں۔ آپ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جن لوگوں نے عمرہ کے لیے احرام باندھا تھا انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی، پھر انہوں نے احرام کھول دیا، پھر انہوں نے منیٰ سے واپس آنے کے بعد ایک طواف کیا، رہے وہ لوگ جنہوں نے حج اور عمرہ اکٹھا کیا تو انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1556) و مسلم (1121/112)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ