مشكوة المصابيح
كتاب المناسك -- كتاب المناسك

طواف کی فضیلت
حدیث نمبر: 2591
وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَلَا يَتَكَلَّمُ إِلَّا بِ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ مُحِيَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ وَكُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ. وَمَنْ طَافَ فَتَكَلَّمَ وَهُوَ فِي تِلْكَ الْحَالِ خَاضَ فِي الرَّحْمَةِ بِرِجْلَيْهِ كَخَائِضِ الماءِ برجليه. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص بیت اللہ کے سات چکر لگائے اور اس دوران سبحان اللہ ........ الا باللہ اللہ پاک ہے، ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اللہ سب سے بڑا ہے، گناہ سے بچنا اور نیک عمل کرنا محض اللہ تعالیٰ کی توفیق کے ساتھ ہے۔ کے سوا کوئی بات نہ کرے تو اس کے دس گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کے دس درجات بلند کر دیے جاتے ہیں۔ اور جو شخص طواف کرے اور اس دوران باتیں کرے تو وہ اس حال میں ایسے ہے کہ اس کے پاؤں تو رحمت میں ہیں (لیکن اوپر کا حصہ رحمت میں نہیں) جیسے کسی نے اپنے پاؤں پانی میں ڈبو رکھے ہوں۔ اسنادہ حسن، رواہ ابن ماجہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه ابن ماجه (2956)»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته