مشكوة المصابيح
كتاب المناسك -- كتاب المناسك

عرفہ کے دن شیطان کی رسوائی
حدیث نمبر: 2600
لإرساله وَعَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَرِيزٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا رُئِيَ الشَّيْطَانُ يَوْمًا هُوَ فِيهِ أَصْغَرُ وَلَا أَدْحَرُ وَلَا أَحْقَرُ وَلَا أَغْيَظُ مِنْهُ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ وَمَا ذَاكَ إِلَّا لِمَا يَرَى مِنْ تَنَزُّلِ الرَّحْمَةِ وَتَجَاوُزِ اللَّهِ عَنِ الذُّنُوبِ الْعِظَامِ إِلَّا مَا رُئِيَ يَوْمَ بَدْرٍ» . فَقِيلَ: مَا رُئِيَ يَوْمَ بَدْرٍ؟ قَالَ: «فَإِنَّهُ قَدْ رَأَى جِبْرِيلَ يَزَعُ الْمَلَائِكَةَ» . رَوَاهُ مَالِكٌ مُرْسَلًا وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ بِلَفْظِ الْمَصَابِيحِ
طلحہ بن عبیداللہ بن کریز رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان عرفہ کے دن سب سے زیادہ حقیر، سب سے زیادہ راندہ ہوا، سب سے زیادہ ذلیل اور سب سے زیادہ غصے میں ہوتا ہے اور وہ ایسی حالت میں اس لیے ہوتا ہے کہ وہ نزولِ رحمت اور کبیرہ گناہوں کی مغفرت ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوتا ہے، البتہ غزوہ بدر کے موقع پر بھی اسے اس کیفیت میں دیکھا گیا۔ کہا گیا بدر کے دن اس نے کیا دیکھا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیونکہ اس نے جبریل ؑ کو فرشتوں کی صف بندی کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ امام مالک نے مرسل روایت کیا ہے، اور شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ میں مروی ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ مالک و شرح السنہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه مالک (422/1 ح 973) و البغوي في شرح السنة (158/7 ح 1930) من حديث طلحة بن عبيد الله بن کريز رحمه الله فالسند مرسل.»

قال الشيخ الألباني: ضَعِيف