مشكوة المصابيح
كتاب المناسك -- كتاب المناسك

عرفہ میں ظہر اور عصر کو ملا کر پڑھنا
حدیث نمبر: 2617
وَعَن ابنِ شهابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ عَامَ نَزَلَ بِابْنِ الزُّبَيْرِ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ: كَيْفَ نَصْنَعُ فِي الْمَوْقِفِ يَوْمَ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ سَالِمٌ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَهَجِّرْ بِالصَّلَاةِ يَوْمَ عَرَفَةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: صَدَقَ إِنَّهُمْ كَانُوا يَجْمَعُونَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي السُّنَّةِ فَقُلْتُ لِسَالِمٍ: أَفَعَلَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ سَالِمٌ: وَهل يتَّبعونَ فِي ذلكَ إِلا سنَّتَه؟ رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن شہاب بیان کرتے ہیں، سالم نے مجھے بتایا کہ جس سال حجاج بن یوسف، ابن زبیر کے مدمقابل آیا تو اس نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مسئلہ دریافت کیا، ہم عرفہ کے دن وقوف میں (نمازوں کا) کیا کریں؟ سالم نے کہا: اگر تم سنت کی اتباع کرنا چاہتے ہو تو پھر عرفہ کے دن نماز کو جلدی پڑھو، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس نے سچ کہا ہے، وہ ظہر و عصر کو سنت کے مطابق ہی جمع کیا کرتے تھے۔ میں نے سالم سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے کیا؟ تو سالم نے کہا: وہ (صحابہ رضی اللہ عنہ) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت ہی کی اتباع کرتے ہیں۔ رواہ البخاری۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (1662)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح