مشكوة المصابيح
كتاب المناسك -- كتاب المناسك

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قضاء عمرہ کا بیان
حدیث نمبر: 2667
وَعَنْهَا قَالَتْ: أَحْرَمْتُ مِنَ التَّنْعِيمِ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْتُ فَقَضَيْتُ عُمْرَتِي وَانْتَظَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم بالأبطحِ حَتَّى فَرَغْتُ فَأَمَرَ النَّاسَ بِالرَّحِيلِ فَخَرَجَ فَمَرَّ ِالْبَيْتِ فَطَافَ بِهِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَدِينَةِ. هَذَا الْحَدِيثُ مَا وَجَدْتُهُ بِرِوَايَةِ الشَّيْخَيْنِ بَلْ بِرِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ مَعَ اخْتِلَاف يسير فِي آخِره
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے مقام نتعیم سے عمرہ کے لیے احرام باندھا، میں (مکہ میں) داخل ہوئی اور اپنا عمرہ ادا کیا، جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابطح کے مقام پر میرا انتظار فرمایا حتی کہ میں عمرہ سے فارغ ہو گئی تو آپ نے لوگوں کو کوچ کا حکم فرمایا۔ آپ وہاں سے نکلے اور بیت اللہ کا طواف صبح کی نماز سے پہلے کیا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ کےلیے روانہ ہوئے۔ میں نے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت کے حوالے سے یہ حدیث نہیں پائی، بلکہ آخر پر تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ ابوداؤد کی روایت میں پایا۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (2005 و سنده صحيح) [و انظر صحيح البخاري (1560) و مسلم (1211/123)]»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته