مشكوة المصابيح
كتاب المناسك -- كتاب المناسك

بجُّو کے شکار کا حکم
حدیث نمبر: 2703
وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِيِ عَمَّارٍ قَالَ: سَأَلت جابرَ بنَ عبدِ اللَّهِ عَنِ الضَّبُعِ أَصَيْدٌ هِيَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ فَقُلْتُ: أَيُؤْكَلُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ فَقُلْتُ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حديثٌ حسنٌ صَحِيح
عبدالرحمٰن بن ابی عمار بیان کرتے ہیں، میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے بجو کے بارے میں سوال کیا وہ شکار ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا: کیا وہ کھایا جاتا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا: آپ نے اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، ترمذی، نسائی، شافعی۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (851) و النسائي (191/5 ح 2839، 200/7 ح 4328) والشافعي في الأم (193/2)»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته