صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ -- کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
25. بَابُ اللِّعَانِ:
باب: لعان کا بیان۔
حدیث نمبر: 5304
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ هَكَذَا، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى وَفَرَّجَ بَيْنَهُمَا شَيْئًا".
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدالعزیز بن ابی حازم نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ نے شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کیا اور ان دونوں انگلیوں کے درمیان تھوڑی سی جگہ کھلی رکھی۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1918  
´یتیموں پر مہربانی اور ان کی کفالت کرنے کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں ان دونوں کی طرح ہوں گے ۱؎ اور آپ نے اپنی شہادت اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1918]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے اشارہ ہے یتیموں کے سرپرستوں کے درجات کی بلندی کی طرف یعنی یتیموں کی کفالت کرنے والے جنت میں اونچے درجات پر فائز ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1918   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5150  
´یتیم کی پرورش کی ذمہ داری لینے والے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا دونوں جنت میں اس طرح (قریب قریب) ہوں گے آپ نے بیچ کی، اور انگوٹھے سے قریب کی انگلی، کو ملا کر دکھایا۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5150]
فوائد ومسائل:
یعنی یتیم نابالغ لڑکی یا لڑکا جس کا والد فوت ہوگیا ہو معاشرتی زندگی میں اس کو اپنے گھر کا فرد بنا لینا اس کی سرپرستی کرنا اور اسے والد کی کمی محسوس نہ ہونے دینا بڑی عزیمت اور فضیلت کا کام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5150   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5304  
5304. سیدنا سہل ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے۔ پھر آپ نے شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا اور ان دونوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ رکھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5304]
حدیث حاشیہ:
ان جملہ احادیث میں اشارات کو معتبر گردانا گیا ہے۔
ان کی یہی وجہ مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5304   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5304  
5304. سیدنا سہل ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے۔ پھر آپ نے شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا اور ان دونوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ رکھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5304]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں اس امر کو بیان کیا تھا کہ گونگے آدمی کا اشارہ قابل اعتبار ہے، حد قذف اور لعان دونوں میں اس کا اشارہ مفید اور معتبر ہے۔
ان مختلف احادیث میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مواقع پر اشارے سے کام لیا ہے جبکہ آپ اس امر کی وضاحت اپنے ارشاد گرامی میں بھی کرسکتے تھے۔
(2)
جب ایک قادر الکلام انسان کا اشارہ معتبر ہے تو وہ انسان جو قوت گویائی سے محروم ہے اس کا اشارہ کیوں معتبر نہیں ہوگا۔
اشارے کے سلسلے میں حدود اور دیگر احکام میں فرق کرنا بھی محض سینہ زوری ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑکی کے اشارے سے یہودی پر حد جاری کر دی تھی۔
(صحیح البخاري، الخصومات، حدیث: 2413)
بہرحال اشارہ، لعان اور دیگر احکام میں قابل اعتبار ہے۔
والله أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5304