مشكوة المصابيح
كتاب البيوع -- كتاب البيوع

نعمت کا شکر کرنے کی اہمیت
حدیث نمبر: 3026
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَتَاهُ الْمُهَاجِرُونَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْنَا قَوْمًا أَبْذَلَ مِنْ كَثِيرٍ وَلَا أَحْسَنَ مُوَاسَاةً مِنْ قَلِيلٍ مِنْ قَوْمٍ نَزَلْنَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ: لَقَدْ كَفَوْنَا المؤونة وَأَشْرَكُونَا فِي الْمَهْنَأِ حَتَّى لَقَدْ خِفْنَا أَنْ يَذْهَبُوا بِالْأَجْرِ كُلِّهِ فَقَالَ: «لَا مَا دَعَوْتُمُ اللَّهَ لَهُمْ وَأَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ تشریف لائے تو مہاجر صحابہ کرام آپ کے پاس آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول!ہم جس قوم کے ہاں قیام پذیر ہیں وہ مال کثیر ہونے کی صورت میں بہت زیادہ خرچ کرنے والے اور مال قلیل ہونے کی صورت میں بہترین غم خوار ہونے میں اپنی مثال نہیں رکھتے، انہوں نے ہمیں کام کرنے سے روک رکھا ہے اور منفعت میں برابر شریک کر رکھا ہے۔ حتی کہ ہمیں تو اندیشہ ہے کہ سارا اجر وہی لے جائیں گے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک تم ان کے لیے اللہ سے دعائیں کرتے رہو گے اور ان کی تعریف کرتے رہو گے تو ایسے نہیں ہو گا۔ ترمذی، اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (2487)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح