مشكوة المصابيح
كتاب الفرائض والوصايا -- كتاب الفرائض والوصايا

وصیت کتنی کی جائے
حدیث نمبر: 3072
عَن سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ فَقَالَ: «أَوْصَيْتَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: «بِكَمْ؟» قُلْتُ: بِمَالِي كُلِّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. قَالَ: «فَمَا تَرَكْتَ لِوَلَدِكَ؟» قُلْتُ: هُمْ أَغْنِيَاءُ بِخَيْرٍ. فَقَالَ: «أوص بالعشر» فَمَا زَالَت أُنَاقِصُهُ حَتَّى قَالَ: «أَوْصِ بِالثُّلُثِ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں مریض تھا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری عیادت کی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے وصیت کی ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کتنے مال کی؟ میں نے عرض کیا: اللہ کی راہ میں اپنے سارے مال کی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اپنی اولاد کے لیے کیا چھوڑا ہے؟ میں نے عرض کیا: وہ کافی مال دار ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دسویں حصے کی وصیت کر۔ میں اصرار کرتا رہا، حتی کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا: تہائی کی وصیت کر، جبکہ تہائی بھی زیادہ ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (975 و قال: حسن صحيح)»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته