صحيح البخاري
كِتَاب النَّفَقَاتِ -- کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں
2. بَابُ وُجُوبِ النَّفَقَةِ عَلَى الأَهْلِ وَالْعِيَالِ:
باب: مرد پر بیوی بچوں کا خرچ کرنا واجب ہے۔
حدیث نمبر: 5356
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ مُسَافِرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد بن مسافر نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن المسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہترین خیرات وہ ہے جسے دینے پر آدمی مالدار ہی رہے اور ابتداء ان سے کرو جو تمہاری نگرانی میں ہیں جن کے کھلانے پہنانے کے تم ذمہ دار ہو۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1676  
´اگر آدمی اپنا پورا مال صدقہ کر دے تو کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے جو آدمی کو مالدار باقی رکھے یا (یوں فرمایا) وہ صدقہ ہے جسے دینے کے بعد مالک مالدار رہے اور صدقہ پہلے اسے دو جس کی تم کفالت کرتے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1676]
1676. اردو حاشیہ: مطلب یہ ہے کہ صدقہ کرنے کے بعد اگر انسان خود ہی اپنی بنیادی ضروریات کے پورا کرنے کےلئے دوسروں کا محتاج ہوجائے تو ایسا صدقہ ناپسندیدہ ہے۔ اس لئے بہترین صدقہ اسے قرار دیا گیا ہے کہ وہ دینے کے بعد انسان دوسروں کا محتاج نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1676   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5356  
5356. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بہترین خیرات وہ ہے جسے دینے پر آدمی مال دار ہی رہے اور خرچ کرنے کی ابتدا ان سے کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5356]
حدیث حاشیہ:
یعنی اپنے اہل وعیال اور جملہ متعلقین اور مزدور وغیرہ جن کا کھانا تم نے اپنے ذمہ لیا ہوا ہے۔
اسی طرح قرابت دار بھی جو غرباء و مساکین ہوں پہلے ان کی خبر گیری کرنا دیگر فقراء و مساکین پر مقدم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5356   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5356  
5356. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بہترین خیرات وہ ہے جسے دینے پر آدمی مال دار ہی رہے اور خرچ کرنے کی ابتدا ان سے کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5356]
حدیث حاشیہ:
اپنے اہل و عیال، متعلقین اور مزدور وغیرہ جن کا کھانا اور خرچہ وغیرہ تم نے اپنے ذمے لیا ہے، اسی طرح قرابت داروں میں سے جو فقیر و نادار ہوں پہلے ان کی خبر گیری کرنی چاہیے۔
یہ لوگ دوسرے فقراء و مساکین پر مقدم ہیں۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ انسان پر اس کے بیوی بچوں کا نان و نفقہ فرض ہے۔
اس سے دامن بچانا اور علیحدگی اختیار کرنا کسی صورت میں جائز نہیں۔
ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ بیوی خود کمائے اور اسے کھلائے، اس سے گھر کا نظام تباہ ہو جاتا ہے اور بچوں کی تربیت میں بھی نقص رہ جاتا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5356