مشكوة المصابيح
كتاب الحدود -- كتاب الحدود

شادی شدہ زانی کی سزا
حدیث نمبر: 3555
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ: أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَقَالَ الْآخَرُ: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فاقْضِ بَيْننَا بكتابِ الله وائذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ قَالَ: «تَكَلَّمْ» قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبرُونِي أنَّ على ابْني الرَّجْم فاقتديت مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ وَأَمَّا ابْنُكَ فَعَلَيْهِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ فَاغْدُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِن اعْترفت فارجمها» فَاعْترفت فرجمها
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمی مقدمہ لے کر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان میں سے ایک نے عرض کیا، ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں، اور دوسرے نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں اور مجھے بات کرنے کی اجازت فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بات کرو۔ اس نے عرض کیا: میرا بیٹا اس شخص کے ہاں مزدور تھا، اس نے اس کی اہلیہ کے ساتھ زنا کر لیا تو انہوں (یعنی بعض لوگوں) نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم (کی سزا لاگو ہوتی) ہے، لیکن میں نے اس کے فدیہ میں سو بکریاں اور اپنی ایک لونڈی دے دی، پھر میں نے اہل علم سے مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور سال کی جلا وطنی (کی سزا) ہے، اور اس کی اہلیہ پر رجم ہے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا، رہی تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی وہ تمہیں واپس مل جائیں گی، رہا تمہارا بیٹا تو اس پر سو کوڑے اور سال کی جلا وطنی ہے اور اُنیس! تم اس عورت کے پاس جاؤ، اگر وہ اعترافِ جرم کر لے تو اسے رجم کر دو۔ اس نے اعتراف کر لیا تو انہوں نے اسے رجم کر دیا۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6633) و مسلم (25/ 1697. 1698)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ