مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء -- كتاب الإمارة والقضاء

امیر کی اطاعت کی اہمیت
حدیث نمبر: 3661
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَمَنْ يُطِعِ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي وَمَنْ يَعْصِ الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي وَإِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا وَإِنْ قالَ بغَيرِه فَإِن عَلَيْهِ مِنْهُ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی، جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی، جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی، اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی، اور امام ڈھال ہے اس کے زیر سایہ قتال کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے بچا جاتا ہے، اگر اس نے اللہ کا تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا اور عدل کیا تو اس وجہ سے اس کے لیے اجر ہے، اور اگر اس نے اس کے علاوہ کچھ کہا تو اس کا گناہ اس پر ہو گا۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2975) و مسلم (1835/33)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ