مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء -- كتاب الإمارة والقضاء

امیر کی اطاعت ضروری اگر غیر شرعی معاملہ نہ ہو
حدیث نمبر: 3666
وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: بَايَعْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ وَعَلَى أَثَرَةٍ عَلَيْنَا وَعَلَى أَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ وَعَلَى أَنْ نَقُولَ بِالْحَقِّ أَيْنَمَا كُنَّا لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ. وَفِي رِوَايَةٍ: وَعَلَى أَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ إِلَّا أَنْ تَرَوْا كُفْرًا بَوَاحًا عِنْدَكُمْ مِنَ اللَّهِ فِيهِ بُرْهَانٌ
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے تنگی و آسانی، نشاط و ناگواری، اپنے نظر انداز کیے جانے اور دوسروں کو ترجیح دیے جانے پر، امیر کو معزول نہ کرنے پر، ہر جگہ حق بات کرنے پر اور اللہ (کی رضا مندی کے معاملے) میں، ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈرنے پر، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سمع و اطاعت اختیار کرنے پر بیعت کی۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: جب تک ہم دلیل کے مطابق امیر میں اللہ کا صریح کفر نہ دیکھیں اس سے دستِ اطاعت نہ کھینچیں۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7055. 7056) و مسلم (1709/42)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ