مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء -- كتاب الإمارة والقضاء

امیر کے لئے چند ہدایات
حدیث نمبر: 3730
وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ إِذَا بَعَثَ عُمَّالَهُ شَرَطَ عَلَيْهِمْ: أَنْ لَا تَرْكَبُوا بِرْذَوْنًا وَلَا تَأْكُلُوا نَقِيًّا وَلَا تَلْبَسُوا رَقِيقًا وَلَا تُغْلِقُوا أَبْوَابَكُمْ دُونَ حَوَائِجِ النَّاسِ فَإِنْ فَعَلْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَقَدْ حَلَّتْ بِكُمُ الْعُقُوبَةُ ثُمَّ يُشَيِّعُهُمْ. رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ اپنے اعمال (حکمران) بھیجتے تو اِن پر شرط قائم کرتے کہ تم ترکی گھوڑے پر سواری نہ کرو گے اور نہ چھنا ہوا آٹا (میدہ) کھاؤ گے، نہ باریک (عمدہ) لباس پہنو گے اور نہ لوگوں کی ضرورتوں کو حل کرنے کی بجائے اپنے دروازے بند کرو گے، اگر تم نے ان میں سے کوئی کام بھی کیا تو تم سزا کے مستحق ٹھہرو گے، پھر آپ انہیں الوداع کرنے کے لیے ان کے ساتھ چلتے۔ امام بیہقی نے دونوں روایتیں شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (7394، نسخة محققة: 7009)
٭ عاصم بن أبي النجود عن عمر: منقطع فيما أري، و له شاھد ضعيف عند أحمد (238/5) من حديث معاذ بن جبل رضي الله عنه، فيه شريک القاضي مدلس و عنعن و علل أخري.»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته