ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی عبیدہ نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح خیبر کی شام کو لوگوں نے آگ روشن کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ آگ تم لوگوں نے کس لیے روشن کی ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ گدھے کا گوشت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہانڈیوں میں کچھ (گدھے کا گوشت) ہے اسے پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ ڈالو۔ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا ہانڈی میں جو کچھ (گوشت وغیرہ) ہے اسے ہم پھینک دیں اور برتن دھو لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی کر سکتے ہو۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3195
´نیل گائے کے گوشت کا حکم۔` سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی لڑائی لڑی، پھر شام ہو گئی اور لوگوں نے آگ جلائی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا پکا رہے ہو“؟ لوگوں نے کہا: پالتو گدھے کا گوشت (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کچھ ہانڈی میں ہے اسے بہا دو، اور ہانڈیاں توڑ دو“ تو لوگوں میں سے ایک نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ایسا نہ کریں کہ جو ہانڈی میں ہے اسے بہا دیں اور ہانڈی کو دھل (دھو) ڈالیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا ہی کر لو۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3195]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) غلط کام کی اطلاع ملتے ہی سختی سے روک تھام کرنی چاہیے۔
(2) امام اور قائد یا عالم کو اپنے متبعین کے حالات سے باخبر رہنا چاہیے۔
(3) حرام چیز برتن میں ڈالنے یا پکانے سے برتن ناپاک ہوجاتا ہے (4) ۔ ناپاک برتن دھونے سے ناپاک ہوجاتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3195
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5497
5497. سیدنا بن سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب فتح خیبر کے دن، شام ہوئی تو صحابہ کرام ؓ نے آگ روشن کی۔ نبی ﷺ نے دریافت فرمایا: ”تم لوگوں نے آگ کیوں جلائی ہے؟“ لوگوں نے کہا: گھریلو گدھوں کا گوشت پکا رہے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو کچھ ہانڈیوں میں ہے اسے باہر پھینک دو اور ہانڈیاں توڑ ڈالو۔“ ایک شخص نے کھڑے ہوکر عرض کی: ان ہانڈیوں میں جو کچھ ہے اسے ہم پھینک دیتے ہیں اور انہیں دھو ڈالتے ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ”یہ بھی کر سکتے ہو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5497]
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب کا مطلب یوں نکالا کہ گدھا چونکہ حرام تھا تو ذبح سے کچھ فائدہ نہ ہوا وہ مردار ہی رہا اور مردار کا حکم ہوا کہ جس ہانڈی میں مردار پکایا جائے وہ ہانڈی بھی توڑ دی جائے یا دھو ڈالے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5497
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5497
5497. سیدنا بن سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب فتح خیبر کے دن، شام ہوئی تو صحابہ کرام ؓ نے آگ روشن کی۔ نبی ﷺ نے دریافت فرمایا: ”تم لوگوں نے آگ کیوں جلائی ہے؟“ لوگوں نے کہا: گھریلو گدھوں کا گوشت پکا رہے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو کچھ ہانڈیوں میں ہے اسے باہر پھینک دو اور ہانڈیاں توڑ ڈالو۔“ ایک شخص نے کھڑے ہوکر عرض کی: ان ہانڈیوں میں جو کچھ ہے اسے ہم پھینک دیتے ہیں اور انہیں دھو ڈالتے ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ”یہ بھی کر سکتے ہو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5497]
حدیث حاشیہ: یہ بات طے شدہ ہے کہ گھریلو گدھوں کا گوشت حرام ہے اور انہیں ذبح کرنے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ وہ اس کے باوجود حرام ہی رہا اور وہ حکم کے اعتبار سے مردار جیسا ہے تو اس سے مردار کا حکم بھی معلوم ہوا کہ جس ہانڈی میں مردار پکایا جائے وہ ہانڈی توڑ دی جائے یا کم از کم اسے دھو لیا جائے۔ اسی طرح مجوسیوں کے برتن ہیں کہ انہیں دھونے کے بعد استعمال کرنا مباح ہے کیونکہ مجوسیوں کا ذبح کردہ جانور بھی مردار کے حکم میں ہے۔ واللہ أعلم۔ (عمدة القاري: 502/14)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5497