مشكوة المصابيح
كتاب الآداب -- كتاب الآداب

بچوں سے بھی غلط بیانی نہ کی جائے
حدیث نمبر: 4882
وَعَن عبدِ الله بن عامرٍ قَالَ: دَعَتْنِي أُمِّي يَوْمًا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ فِي بَيْتِنَا فَقَالَتْ: هَا تَعَالَ أُعْطِيكَ. فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَرَدْتِ أَنْ تُعْطِيهِ؟» قَالَتْ: أَرَدْتُ أَنْ أُعْطِيَهُ تَمْرًا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا إِنَّكِ لَوْ لَمْ تُعْطِيهِ شَيْئًا كُتِبَت عَلَيْكِ كَذِبَةٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک روز میری والدہ نے مجھے بلایا جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے، میری والدہ نے فرمایا: سنو، آؤ میں تمہیں کچھ دوں گی۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: تم نے اسے کیا دینے کا ارادہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: میں نے اسے ایک کھجور دینے کا ارادہ کیا ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو! اگر تم اسے کوئی چیز نہ دیتیں تو تمہارے ذمے ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی شعب الایمان۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4991) و البيھقي في شعب الإيمان (4822)
٭ مولي عبد الله: مجھول.»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته