مشكوة المصابيح
كتاب الآداب -- كتاب الآداب

ماں احسان کی زیادہ حقدار ہے
حدیث نمبر: 4929
وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جدَّه قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: «أُمَّكَ» قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «أُمَّكَ» قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «أُمَّكَ» قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «أَبَاكَ ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں کس سے حسن سلوک کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں سے۔ میں نے عرض کیا، پھر کون؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی والدہ کے ساتھ۔ میں نے عرض کیا، پھر کون؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے عرض کیا، پھر کون؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے عرض کیا، پھر کس کے ساتھ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے والد کے ساتھ، پھر قریب ترین اور پھر قریب تر رشتے دار کے ساتھ (اچھا سلوک کر)۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (1897 وقال: حسن) و أبو داود (5139)»

قال الشيخ الألباني: حسن