مشكوة المصابيح
كتاب الآداب -- كتاب الآداب

جنت کے تین حقدار
حدیث نمبر: 4975
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ آوَى يَتِيمًا إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ الْجَنَّةَ أَلْبَتَّةَ إِلَّا أَنْ يَعْمَلَ ذَنْبًا لَا يُغْفَرُ. وَمَنْ عَالَ ثَلَاثَ بَنَاتٍ أَوْ مِثْلَهُنَّ مِنَ الْأَخَوَاتِ فَأَدَّبَهُنَّ وَرَحِمَهُنَّ حَتَّى يُغْنِيَهُنَّ اللَّهُ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ الْجَنَّةَ» . فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ الله واثنتين؟ قَالَ: «واثنتين» حَتَّى قَالُوا: أَوْ وَاحِدَةً؟ لَقَالَ: وَاحِدَةً «وَمَنْ أَذْهَبَ اللَّهُ بِكَرِيمَتَيْهِ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا كَرِيمَتَاهُ؟ قَالَ: «عَيْنَاهُ» . رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی یتیم کو اپنے کھانے پینے (دسترخوان) میں شریک کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے لازمی طور پر جنت واجب کر دیتا ہے، بشرطیکہ اس نے کوئی ناقابلِ معافی گناہ نہ کیا ہو، اور جو شخص تین بیٹیوں یا اتنی ہی بہنوں کی کفالت کرتا ہے اور ان کی اچھی تربیت کرتا ہے، ان پر رحم کرتا ہے حتی کہ وہ ان کی تمام ضرورتیں پوری کر دیتا ہے تو اللہ اس شخص کے لیے جنت واجب کر دیتا ہے۔ کسی آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا دو (کی کفالت کرنے والا) بھی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں وہ بھی۔ حتیٰ کہ اگر وہ کہتے، کیا ایک بھی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما دیتے: ایک بھی۔ اور اللہ جس شخص کی دو عمدہ چیزیں سلب کر لے تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! دو عمدہ چیزوں سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی دو آنکھیں۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ فی شرح السنہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البغوي في شرح السنة (44/13 ح 3457) [والطبراني (162/8)]
٭ فيه حسين بن قيس الرحبي وھو متروک.»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته