مشكوة المصابيح
كتاب الآداب -- كتاب الآداب

عقل کی وجہ سے آدمی جوابدہ ہے
حدیث نمبر: 5064
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْعَقْلَ قَالَ لَهُ: قُمْ فَقَامَ ثُمَّ قَالَ لَهُ: أدبر ثُمَّ قَالَ لَهُ: أَقْبِلْ فَأَقْبَلَ ثُمَّ قَالَ لَهُ: اقْعُدْ فَقَعَدَ ثُمَّ قَالَ: مَا خَلَقْتُ خَلْقًا هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ وَلَا أَفْضَلُ مِنْكَ وَلَا أَحْسَنُ مِنْكَ بِكَ آخُذُ وَبِكَ أُعْطِي وَبِكَ أُعْرَفُ وَبِكَ أُعَاتِبُ وَبِكَ الثَّوَابُ وَعَلَيْكَ العقابُ. وَقد تكلم فِيهِ بعض الْعلمَاء
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ نے عقل کو پیدا فرمایا تو اسے فرمایا: کھڑی ہو جا، وہ کھڑی ہو گئی، پھر اسے کہا: پیچھے مڑ، تو وہ پیچھے مڑ گئی، پھر اسے کہا: سامنے توجہ کر، تو وہ سامنے آ گئی، پھر اسے کہا: بیٹھ جا، تو وہ بیٹھ گئی، پھر اسے فرمایا: میں نے اپنی پوری مخلوق میں تجھے سب سے زیادہ بہتر و افضل اور سب سے اچھا بنایا ہے، میں تیری وجہ سے مؤاخذہ کروں گا، تیری وجہ سے عنایت کروں گا اور تیری وجہ سے میں پہچانا جاتا ہوں، میں تیری وجہ سے سزا دوں گا جزا اور ثواب کا انحصار بھی تجھ پر ہے۔ اس کے متعلق بعض علما نے کلام کیا ہے۔ اسنادہ موضوع، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده موضوع، رواه البيھقي في شعب الإيمان (46330، نسخة محققة: 4313)
٭ الفضل بن عيسي الرقاشي: منکر الحديث و حفص بن عمر يروي الموضوعات.»

قال الشيخ الألباني: مَوْضُوع