صحيح البخاري
كِتَاب الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ -- کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
28. بَابُ لُحُومِ الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ:
باب: پالتو گدھوں کا گوشت کھانا منع ہے۔
حدیث نمبر: 5529
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ:" يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ حُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، فَقَالَ: قَدْ كَانَ يَقُولُ ذَاكَ الْحَكَمُ بْنُ عَمْرٍو الْغِفَارِيُّ عِنْدَنَا بِالْبَصْرَةِ، وَلَكِنْ أَبَى ذَاكَ الْبَحْرُ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَقَرَأَ: قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا سورة الأنعام آية 145.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن زید رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ نے ہمیں بصرہ میں یہی بتایا تھا لیکن علم کے سمندر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس سے انکار کیا اور (استدلال میں) اس آیت کی تلاوت کی «قل لا أجد فيما أوحي إلى محرما‏» ۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5529  
5529. سیدنا عمرو بن دینار سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں سیدنا جابر بن زید ؓ سے کہا: لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے پالتو گدھوں سے منع کر دیا ہے؟ جابر ؓ نے کہا کہ حکم بن عمروغفاری ؓ نے ہمیں بصرہ میں یہی بتایا تھا لیکن علم کے سمندر سیدنا ابن عباس ؓ سے انکار کیا اور آیت تلاوت فرمائی ہے: جو کچھ میری طرف وحی کی گئی ہے اس میں، مین حرام نہیں پاتا ہوں۔۔۔۔۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5529]
حدیث حاشیہ:
اس آیت میں حرام ماکولات کا ذکر ہے جس میں مذکورہ گدھے کا ذکر نہیں ہے۔
شاید ابن عباس رضی اللہ عنہما کو ان احادیث کا علم نہ ہوا ہو ورنہ وہ کبھی ایسا نہ کہتے یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے اس خیال سے بعد میں رجوع کر لیا ہو، واللہ أعلم بالصواب۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5529   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5529  
5529. سیدنا عمرو بن دینار سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں سیدنا جابر بن زید ؓ سے کہا: لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے پالتو گدھوں سے منع کر دیا ہے؟ جابر ؓ نے کہا کہ حکم بن عمروغفاری ؓ نے ہمیں بصرہ میں یہی بتایا تھا لیکن علم کے سمندر سیدنا ابن عباس ؓ سے انکار کیا اور آیت تلاوت فرمائی ہے: جو کچھ میری طرف وحی کی گئی ہے اس میں، مین حرام نہیں پاتا ہوں۔۔۔۔۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5529]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے استدلال کی بنیاد یہ ہے کہ مذکورہ آیت کریمہ میں حرام چیزوں کا ذکر حصر کے ساتھ بیان ہوا ہے۔
ان چیزوں کے علاوہ ہر چیز حلال ہے، ان میں گدھے بھی شامل ہیں، لہذا یہ حرام نہیں ہیں۔
گدھوں کے متعلق ان کا موقف شاید اس وجہ سے ہو کہ انہیں وضاحت کے ساتھ احادیث نہ پہنچی ہوں، چنانچہ ایک روایت میں ہے، انہوں نے کہا:
مجھے معلوم نہیں کہ خیبر کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا کہ کہیں لوگ سواریوں سے محروم نہ ہو جائیں یا انہیں حرام قرار دیا تھا۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4227) (2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ آیت کریمہ سے اس وقت استدلال کیا جا سکتا ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضاحت کے ساتھ گدھوں کی حرمت منقول نہ ہو، اس لیے متعدد احادیث کے پیش نظر گھریلو گدھوں کا گوشت حرام ہے۔
(فتح الباري: 811/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5529