صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ -- کتاب: ایمان کے بیان میں
37. بَابُ سُؤَالِ جِبْرِيلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الإِيمَانِ وَالإِسْلاَمِ وَالإِحْسَانِ وَعِلْمِ السَّاعَةِ:
باب: جبرائیل علیہ السلام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان، اسلام، احسان اور قیامت کے علم کے بارے میں پوچھنا۔
وَبَيَانِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ ثُمَّ قَالَ: «جَاءَ جِبْرِيلُ- عَلَيْهِ السَّلاَمُ- يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ» . فَجَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ دِينًا، وَمَا بَيَّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ مِنَ الإِيمَانِ، وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلاَمِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ}.
‏‏‏‏ اور اس کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان فرمانا پھر آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جبرائیل علیہ السلام تھے جو تم کو دین کی تعلیم دینے آئے تھے۔ یہاں آپ نے ان تمام باتوں کو (جو جبرائیل علیہ السلام کے سامنے بیان کی گئی تھیں) دین ہی قرار دیا اور ان باتوں کے بیان میں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان سے متعلق عبدالقیس کے وفد کے سامنے بیان فرمائی تھی اور اللہ پاک کے اس ارشاد کی تفصیل میں کہ جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین اختیار کرے گا وہ ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔