مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق -- كتاب الرقاق

نافرمان شخص پر دنیا کی نعمتوں کا سبب
حدیث نمبر: 5201
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا رَأَيْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُعْطِي الْعَبْدَ مِنَ الدُّنْيَا عَلَى مَعَاصِيهِ مَا يُحِبُّ فَإِنَّمَا هُوَ اسْتِدْرَاجٌ» ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (فَلَمَّا نسوا ماذكروا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً فَإِذَا هم مبلسون) رَوَاهُ أَحْمد
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم اللہ عزوجل کو دیکھو کہ وہ بندے کو اپنی معصیت کے باوجود دنیا دے رہا ہے جس (معصیت) کو وہ پسند نہیں کرتا تو وہ کوئی تدبیر ہے۔ پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: جب انہوں نے اس چیز کو بھلا دیا جس کے ذریعے انہیں سمجھایا گیا تھا تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے، حتیٰ کہ جب وہ عطا کردہ چیزوں پر خوش ہو گئے تو ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا، تب وہ متحیر و ناامید ہو گئے۔ حسن، رواہ احمد۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (4/ 145 ح 17444)
٭ رشدين بن سعد أبو الحجاج: ضعيف و للحديث شاھد عند البيھقي (شعب الإيمان: 4540، نسخة محققة: 4220) و سنده حسن.»

قال الشيخ الألباني: إِسْنَاده جيد