مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق -- كتاب الرقاق

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دنیا سے بے رغبتی
حدیث نمبر: 5266
وَعَن زيدِ بنِ أسلمَ قَالَ: اسْتَسْقَى يَوْمًا عُمَرُ فَجِيءَ بِمَاءٍ قَدْ شيبَ بعسلٍ فَقَالَ: إِنَّه لطيِّبٌ لكني أَسْمَعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ نَعَى عَلَى قَوْمٍ شَهَوَاتِهِمْ فَقَالَ (أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا) فَأَخَافُ أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا فَلَمْ يشربْه. رَوَاهُ رزين
زید بن اسلم ؒ بیان کرتے ہیں، ایک روز عمر رضی اللہ عنہ نے پانی طلب کیا تو انہیں شہد ملا پانی پیش کیا گیا، انہوں نے فرمایا: یہ تو بہت اچھا ہے، لیکن میں اللہ عزوجل کا فرمان سنتا ہوں کہ اس نے ایک قوم کو ان کی شہوات پر معیوب قرار دیتے ہوئے فرمایا: تم نے اپنی اچھی چیزیں دنیا کی زندگانی میں حاصل کر لیں اور تم نے ان سے استفادہ کر لیا۔ میں تو ڈرتا ہوں کہ ہماری نیکیوں کا ثواب دنیا ہی میں نہ دے دیا جائے، لہذا انہوں نے اسے نہ پیا۔ لم اجدہ، رواہ رزین۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «لم أجده، رواه رزين (لم أجده)»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته