صحيح البخاري
كتاب الأضاحي -- کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
1. بَابُ سُنَّةِ الأُضْحِيَّةِ:
باب: قربانی کرنا سنت ہے۔
حدیث نمبر: 5546
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا ذَبَحَ لِنَفْسِهِ، وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ، وَأَصَابَ سُنَّةَ الْمُسْلِمِينَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کر لی اس نے اپنی ذات کے لیے جانور ذبح کیا اور جس نے نماز عید کے بعد قربانی کی اس کی قربانی پوری ہوئی۔ اس نے مسلمانوں کی سنت کو پا لیا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3151  
´نماز عید سے پہلے قربانی کی ممانعت۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے قربانی کے دن قربانی کر لی یعنی نماز عید سے پہلے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3151]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز سے مراد عید کی نماز ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہےانھوں نے فرمایا:
عیدالاضحی کے دن نبیﷺ باہر (عید گاہ میں)
تشریف لے گئے اور دو رکعت نماز عید ادا فرمائی پھر ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا:
اس دن ہماری پہلی عبادت یہ ہے کہ پہلے نمازپڑھیں پھر (عیدگاہ سے)
واپس جاکر جانور ذبح کریں۔ (صحیح البخاری، العیدین، باب استقبال الإمام الناس فی خطبة العید، حدیث: 976)

(2)
عید کی نماز سے پہلے کی گئی قربانی کی حیثیت عام گوشت کی ہے۔
ایسے شخص کو قربانی کا ثواب نہیں ملے گا۔

(3)
ثواب کا دارومدار عمل کے سنت کے مطابق ہونے پر ہے۔

(4)
کوئی شخص غلطی سے نماز سے پہلے قربانی کرلے تو دوسرا جانور میسر ہونے کی صورت میں اسے نماز عید کے بعد دوسرا جانور قربان کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3151   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5546  
5546. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے نماز عید سے پہلے قربانی ذبح کر لی، اس نے صرف اپنی ذات کے لیے اسے ذبح کیا۔ اور جس نے نماز عید کے بعد قربانی کی، اس کی قربانی پوری ہو گئی اور اس نے مسلمانوں کی سنت کے مطابق عمل کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5546]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ نماز سے پہلے قربانی کے جانور پر ہاتھ ڈالنا کسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5546   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5546  
5546. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے نماز عید سے پہلے قربانی ذبح کر لی، اس نے صرف اپنی ذات کے لیے اسے ذبح کیا۔ اور جس نے نماز عید کے بعد قربانی کی، اس کی قربانی پوری ہو گئی اور اس نے مسلمانوں کی سنت کے مطابق عمل کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5546]
حدیث حاشیہ:
(1)
کتاب و سنت کے دلائل سے قربانی کا سنت ہونا ہی ثابت ہے بلکہ قربانی کرنا سنت مؤکدہ ہے لیکن حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق روایات میں آیا ہے کہ یہ حضرات واجب کہنے والوں کے قول سے کراہت کرتے ہوئے قربانی نہیں کرتے تھے۔
(السنن الکبریٰ للبیهقي: 265/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5546