مشكوة المصابيح
كتاب الفتن -- كتاب الفتن

ایسے لوگ ہوں گے جو دوزخ کی دعوت دیں گے
حدیث نمبر: 5382
وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم عَن الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ؟ قَالَ: «نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ» . قُلْتُ: وَمَا دَخَنُهُ؟ قَالَ: «قَوْمٌ يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي وَيَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ» . قُلْتُ: فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ: «نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا. قَالَ: «هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا» . قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ؟ قَالَ: «تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ» . قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ؟ قَالَ: «فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: قَالَ: «يَكُونُ بَعْدِي أَئِمَّةٌ لَا يَهْتَدُونَ بِهُدَايَ وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَتِي وَسَيَقُومُ فِيهِمْ رِجَالٌ قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ فِي جُثْمَانِ إِنْسٍ» . قَالَ حُذَيْفَةُ: قُلْتُ: كَيْفَ أَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ؟ قَالَ: تَسْمَعُ وَتُطِيعُ الْأَمِيرَ وَإِنْ ضَرَبَ ظهرك وَأخذ مَالك فاسمع وأطع
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، لوگ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خیر کے متعلق دریافت کیا کرتے تھے جبکہ میں آپ سے شر کے متعلق، اس اندیشے کے پیش نظر پوچھا کرتا تھا کہ وہ کہیں مجھے اپنی گرفت میں نہ لے لے، وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم جاہلیت اور شر میں مبتلا تھے، اللہ نے ہمیں اس خیر سے نواز دیا، تو کیا اس خیر کے بعد کوئی شر بھی آئے گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ میں نے عرض کیا اس شر کے بعد کوئی خیر بھی آئے گی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں! لیکن اس میں کمزوری ہو گی۔ میں نے عرض کیا، اس کی کمزوری کیا ہو گی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کچھ لوگ میری سنت اور میرے طریق کے خلاف چلیں گے، ان کی بعض باتوں کو تم اچھا سمجھو گے اور بعض کو برا۔ میں نے عرض کیا: کیا اس خیر کے بعد شر ہو گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، ابواب جہنم پر دعوت دینے والے ہوں گے، جس نے ان کی دعوت کو قبول کر لیا تو وہ اس کو اس میں پھینک دیں گے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کا تعارف کرا دیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہمارے ہی قبیلے سے ہوں گے اور وہ ہماری زبان میں کلام کریں گے۔ میں نے عرض کیا، اگر اس (زمانے) نے مجھے پا لیا تو آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امیر کے ساتھ لگ جانا۔ میں نے عرض کیا، اگر ان کی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا امام (تو پھر کیا کروں؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان تمام فرقوں سے الگ ہو جانا خواہ تمہیں درخت کی جڑیں چبانی پڑیں حتیٰ کہ تمہیں اسی حالت میں موت آ جائے۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے، فرمایا: میرے بعد حکمران ہوں گے جو نہ تو میری ہدایت و طریق سے راہنمائی لیں گے اور نہ میری سنت کے مطابق عمل کریں گے اور ان میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے، جن کے ڈھانچے انسانی اور دل شیطان ہوں گے۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اگر میں یہ صورت حال دیکھوں تو میں کیا کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا، اگرچہ تجھے مارا جائے اور تمہارا مال لے لیا جائے، تم سنو اور اطاعت کرو۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3606) و مسلم (52، 51 / 1847)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ