مشكوة المصابيح
كتاب الفتن -- كتاب الفتن

انسان صبح کو مؤمن ہو گا اور شام کو کافر
حدیث نمبر: 5399
وَعَنْ أَبِي مُوسَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا الْقَاعِد خير من الْقَائِم والماشي خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي فَكَسِّرُوا فِيهَا قِسِيَّكُمْ وَقَطِّعُوا فِيهَا أَوْتَارَكُمْ وَاضْرِبُوا سُيُوفَكُمْ بِالْحِجَارَةِ فَإِنْ دُخِلَ عَلَى أَحَدٍ مِنْكُمْ فَلْيَكُنْ كَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد. وَفِي رِوَايَة لَهُ (ضَعِيف): «ذَكَرَ إِلَى قَوْلِهِ» خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي ثُمَّ قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: كُونُوا أَحْلَاسَ بُيُوتِكُمْ. وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْفِتْنَةِ: «كَسِّرُوا فِيهَا قِسِيَّكُمْ وَقَطِّعُوا فِيهَا أَوْتَارَكُمْ وَالْزَمُوا فِيهَا أَجْوَافَ بُيُوتِكُمْ وَكُونُوا كَابْنِ آدَمَ» . وَقَالَ: هَذَا حديثٌ صحيحٌ غريبٌ
ابوموسی رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے شب تاریک کے ٹکڑوں کی طرح (لگاتار) فتنے ہوں گے، ان میں آدمی صبح کے وقت مومن ہو گا تو شام کے وقت کافر اور شام کے وقت مومن ہو گا تو صبح کے وقت کافر، ان میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا، اور ان میں چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا، تم ان میں اپنی کمانیں توڑ ڈالو اور (اپنی کمانوں کے) تانت کاٹ ڈالو اور اپنی تلواروں کو پتھر پر دے مارو، اور اگر وہ (فتنہ) تم میں سے کسی پر داخل ہو گیا تو اسے چاہیے کہ وہ آدم ؑ کے دو بیٹوں میں سے بہتر بیٹے (ہابیل) کی طرح ہو جائے۔ اور ابوداؤد کی انہی سے مروی حدیث میں: بہتر ہے دوڑنے والے سے تک مروی ہے، پھر انہوں نے عرض کیا، آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے گھروں میں جم جانا۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتنے کے دور کے متعلق فرمایا: ان میں اپنی کمانوں کو توڑ دینا، ان میں اپنے تانت کاٹ ڈالنا اور ان فتنوں کے وقت اپنے گھر کی چار دیواری کو لازم پکڑنا، اور ابن آدم (ہابیل) کی طرح ہو جانا۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث صحیح غریب ہے۔ سنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4259، 4262) و الترمذي (2204)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح