صحيح البخاري
كتاب الأضاحي -- کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
6. بَابُ الأَضْحَى وَالْمَنْحَرِ بِالْمُصَلَّى:
باب: عیدگاہ میں قربانی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5552
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ:، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْبَحُ، وَيَنْحَرُ بِالْمُصَلَّى".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے کثیر بن فرقد نے، ان سے نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (قربانی) ذبح اور نحر عیدگاہ میں کیا کرتے تھے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3161  
´عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ میں ذبح کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3161]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مصلي سے مراد وہ میدان ہے جہاں عیدین اور استسقاء وغیرہ کی نمازیں ادا کی جاتی تھیں۔

(2)
عید گاہ میں ذبح کرنے میں یہ حکمت ہے کہ وہاں امیر غریب سب جمع ہوتے ہیں لہذا تقسیم کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔
تاہم عیدگاہ میں ذبح کرنا ضروری نہیں گھر میں بھی ذبح کیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3161   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5552  
5552. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ ذبح اور نحر عیدگاہ میں کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5552]
حدیث حاشیہ:
حضرت نافع بن سرجس حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ ہیں۔
حدیث کے بارے میں شہرت یافتہ بزرگوں میں سے ہیں۔
حضرت امام مالک فرماتے ہیں کہ میں جب نافع کے واسطہ سے حدیث سن لیتا ہوں تو کسی اور راوی سے بالکل بے فکر ہو جاتا ہوں۔
سنہ 117ھ میں وفات پائی۔
امام مالک کی کتاب مؤطا میں زیادہ تر ان ہی کی روایات ہیں۔
رحمه اللہ رحمة واسعة۔
نافع سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت کردہ حدیث مراد ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5552   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5552  
5552. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ ذبح اور نحر عیدگاہ میں کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5552]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام مالک رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ امام کو چاہیے کہ وہ نمایاں طور پر عیدگاہ میں اپنی قربانی ذبح کرے تاکہ دوسرے لوگ اس کی اقتدا کریں۔
بعض حضرات نے اس حد تک مبالغہ کیا ہے کہ جو امام قربان گاہ میں ذبح نہیں کرتا وہ امامت یا اقتدا کے قابل نہیں ہے۔
(2)
بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے دو طرح سے اس حدیث کو بیان کیا ہے:
ایک موقوف اور دوسری مرفوع۔
مرفوع حدیث پہلے بیان کردہ موقوف حدیث کی دلیل ہے۔
(3)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ متبع سنت کی حیثیت سے اپنی قربانی وہاں ذبح کرتے تھے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی ذبح کیا کرتے تھے۔
بہرحال مستحب یہی ہے کہ امام بالخصوص عیدگاہ میں قربانی کرے تاکہ دوسرے لوگوں کو ترغیب ہو۔
(4)
عصر حاضر میں قربانی کے لیے مخصوص جگہ پر قربانی کرنا ہی بہتر ہے تاکہ ماحول صاف رہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5552