صحيح البخاري
كتاب الأضاحي -- کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
7. بَابٌ في أُضْحِيَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ وَيُذْكَرُ سَمِينَيْنِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے دو مینڈھوں کی قربانی کی۔
حدیث نمبر: 5554
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْكَفَأَ إِلَى كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ، فَذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ"،، تَابَعَهُ وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ، وَحَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسٍ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔ اس کی متابعت وہیب نے کی، ان سے ایوب نے اور اسماعیل اور حاکم بن وردان نے بیان کیا کہ ان سے ایوب نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3120  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو چتکبرے سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کرتے، (ذبح کے وقت) «بسم الله» اور «الله أكبر» کہتے تھے، اور میں نے آپ کو اپنا پاؤں جانور کے پٹھوں پر رکھ کر اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3120]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عید الاضحی کے موقع پر صاحب استطاعت کو کم از کم ایک بکری مینڈھا، گائے یا اونٹ کے ایک حصے کی قربانی کرنا ضروری ہے۔

(2)
ایک سے زیادہ جانوروں کی قربانی بھی جائز بلکہ افضل ہے۔

(3)
گھر کے فرد کو اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانورذبح کرنا چاہیے تاہم کوئی دوسرا شخص بھی ذبح کرسکتا ہے۔

(4)
قربانی کا جانور عمدہ اور خوبصورت ہونا چاہیے۔

(5)
قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت درج ذیل حدیث میں مذکور دعا پڑھنا مسنون ہے جس کی تفصیل ابتداء میں گزرچکی ہے۔

(6)
ذبح کرتے وقت جانور کے جسم پر پاؤں رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جانور قابو میں رہے۔
اور بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3120   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1494  
´دو مینڈھوں کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، بسم اللہ پڑھی اور اللہ اکبر کہا اور (ذبح کرتے وقت) اپنا پاؤں ان کے پہلوؤں پر رکھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1494]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے یہ مسائل ثابت ہوتے ہیں:

(1)
قربانی کاجانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے،
گو نیابت بھی جائز ہے۔

(2)
ذبح سے پہلے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنا چاہیے
(3)
ذبح کرتے وقت اپنا پاؤں جانورکے گردن پررکھنا چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1494   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5554  
5554. سیدنا انس ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سینگوں والے دو چتکبرے مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کیا وہیب نے ایوب سے روایت کرنے میں عبدالوہاب کی متابعت کی ہے, اسماعیل اور حاتم نے ایوب سے انہوں نے ابن سیرین سے انہوں نے سیدنا انس سے اس روایت کو بیان کیا ہے. [صحيح بخاري، حديث نمبر:5554]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت رافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو موٹے تازے صحت مند مینڈھے خرید کر لاتے۔
(مجمع الزوائد: 21/4)
واضح رہے کہ ان روایات میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ موٹے جانور دوسرے جانوروں سے افضل ہیں، تاہم اگر اس وجہ سے کہ موٹے تازے جانور میں گوشت زیادہ ہو گا اور اس سے غرباء کا زیادہ فائدہ ہو سکے گا یہ کہہ دیا جائے کہ موٹا جانور افضل ہے تو یقیناً قرین قیاس ہے۔
(2)
امام ابن قدامہ فرماتے ہیں کہ قربانی کے جانور کا موٹا اور عمدہ ہونا مسنون ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
جو شخص اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے تو یہ اس کے دل کی پرہیزگاری کی وجہ سے ہے۔
(الحج: 32)
اس کی تعظیم سے مراد اس کا موٹا ہونا اور اس کا احترام کرنا ہے کیونکہ یہ بڑے اجر اور زیادہ ثواب کا باعث ہے۔
(المغني: 367/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5554