مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق -- كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق

دو نفخوں کے درمیان کتنا وقفہ ہو گا
حدیث نمبر: 5521
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ» قَالُوا: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا؟ قَالَ: أَبَيْتُ. قَالُوا: أَرْبَعُونَ شَهْرًا؟ قَالَ: أَبَيْتُ. قَالُوا: أَرْبَعُونَ سَنَةً؟ قَالَ: أَبَيْتُ. «ثُمَّ يَنْزِلُ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءٌ فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْبَقْلُ» قَالَ: «وَلَيْسَ مِنَ الْإِنْسَانِ شَيْءٌ لَا يَبْلَى إِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا وَهُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ وَمِنْهُ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: «كُلُّ ابْنِ آدَمَ يَأْكُلُهُ التُّرَابُ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يركب»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو مرتبہ صور پھونکے جانے کا درمیانی وقفہ چالیس ہو گا۔ انہوں نے کہا: ابوہریرہ! چالیس دن؟ انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں، انہوں نے پوچھا: چالیس ماہ؟ انہوں نے فرمایا: میں نہیں جانتا، انہوں نے کہا: چالیس سال؟ انہوں نے کہا: میں نہیں جانتا۔ پھر اللہ آسمان سے پانی نازل فرمائے گا تو وہ اس طرح جی اٹھیں گے جس طرح سبزیاں اُگ آتی ہیں۔ فرمایا: انسان کی ایک ہڈی کے سوا باقی سارا جسم گل سڑ جائے گا، وہ ریڑھ کی ہڈی کا آخری سرا ہے، اور روز قیامت تمام مخلوق اسی سے دوبارہ بنائی جائے گی۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے، فرمایا: انسان کو مٹی کھا جائے گی، البتہ ریڑھ کی ہڈی کا آخری سرا باقی رہ جائے گا، اسی سے وہ پیدا کیا گیا اور اسی سے دوبارہ بنایا جائے گا۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4814) و مسلم (141/ 2955 و الرواية الثانية 142/ 2955)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ