صحيح البخاري
كتاب الأضاحي -- کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
16. بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا يُتَزَوَّدُ مِنْهَا:
باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اور کتنا جمع کر کے رکھا جائے۔
حدیث نمبر: 5573
قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: ثُمَّ شَهِدْتُهُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَصَلَّى قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا لُحُومَ نُسُكِكُمْ فَوْقَ ثَلَاثٍ"، وعَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ نَحْوَهُ.
ابوعبید نے بیان کیا کہ پھر میں عید کی نماز میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ آیا۔ انہوں نے بھی نماز خطبہ سے پہلے پڑھائی پھر لوگوں کو خطبہ دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں اپنی قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے کی ممانعت کی ہے اور معمر نے زہری سے اور ان سے ابوعبیدہ نے اسی طرح بیان کیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5573  
5573. سیدنا ابو عبید ہی روایت کرتے ہیں کہ پھر عید کے دن سیدنا علی ؓ کے ہمراہ تھا انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز عید پڑھی پھر لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے تمہیں اپنی قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ تک کھانے کی ممانعت کی ہےمعمر نے امام زہری سے انہوں نے ابو عبید سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5573]
حدیث حاشیہ:
یہ ممانعت ایک وقتی چیز تھی جبکہ لوگ قحط میں مبتلا ہو گئے تھے بعد میں اس ممانعت کو اٹھا لیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5573   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5573  
5573. سیدنا ابو عبید ہی روایت کرتے ہیں کہ پھر عید کے دن سیدنا علی ؓ کے ہمراہ تھا انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز عید پڑھی پھر لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے تمہیں اپنی قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ تک کھانے کی ممانعت کی ہےمعمر نے امام زہری سے انہوں نے ابو عبید سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5573]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جب عید پڑھائی اور خطبہ دیا تو اس وقت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ محصور تھے اور دیہات میں رہنے والوں کو اس فتنے نے مدینہ طیبہ میں آنے پر مجبور کر دیا تھا، اس سال بھی لوگ سخت مشقت میں مبتلا ہوئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مذکورہ حدیث سنائی تاکہ مشقت زدہ لوگوں کو قربانی کا گوشت کھلایا جائے۔
اگر اب بھی ایسے حالات پیدا ہو جائیں تو قربانی کے گوشت سے ان حضرات کی خاطر تواضع کی جا سکتی ہے۔
(2)
واضح رہے کہ یہ پابندی ان لوگوں کے لیے ہے جنہوں نے قربانی کی ہو، البتہ جن کے پاس قربانی کا گوشت بطور ہدیہ آیا ہو، ان پر تین دن سے زیادہ تک رکھنے کی پابندی نہیں ہے جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
(فتح الباري: 34/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5573