صحيح البخاري
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات کے بیان میں
3. بَابُ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ وَهْيَ مِنَ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ:
باب: شراب کی حرمت جب نازل ہوئی تو وہ کچی اور پکی کھجوروں سے تیار کی جاتی تھی۔
حدیث نمبر: 5582
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ أَسْقِي أَبَا عُبَيْدَةَ، وَأَبَا طَلْحَةَ، وَأُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، مِنْ فَضِيخِ زَهْوٍ وَتَمْرٍ، فَجَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ: إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: قُمْ يَا أَنَسُ فَأَهْرِقْهَا، فَأَهْرَقْتُهَا".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مالک بن انس نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ابوعبیدہ، ابوطلحہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم کو کچی اور پکی کھجور سے تیار کی ہوئی شراب پلا رہا تھا کہ ایک آنے والے نے آ کر بتایا کہ شراب حرام کر دی گئی ہے۔ اس وقت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انس اٹھو اور شراب کو بہا دو چنانچہ میں نے اسے بہا دیا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 391  
´ہر قسم کی شراب حرام ہے`
«. . . 118- وبه أنه قال: كنت أسقي أبا عبيدة بن الجراح وأبا طلحة الأنصاري وأبي بن كعب شرابا من فضيخ تمر، فجاءهم آت فقال لهم: إن الخمر قد حرمت. فقال أبو طلحة: يا أنس، قم إلى هذه الجرار فاكسرها. قال: فقمت إلى مهراس لنا فضربتها بأسفلها حتى تكسرت. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: میں (شراب کی حرمت سے پہلے) ابوعبیدہ بن الجراح، ابوطلحہ انصاری اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو کھجور اور چھوہاروں کی شراب پلا رہا تھا کہ ایک شخص نے آ کر انہیں بتایا: بےشک شراب حرام ہو گئی ہے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے انس! اٹھ اور ان مٹکوں کو توڑ دے، پھر میں نے ایک پتھر (موسل) لے کر ان مٹکوں کو مارا حتیٰ کہ وہ ٹکڑے ٹکڑ ے ہو گئے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 391]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5582، ومسلم 9/1980 بعد ح1981، من حديث مالك به]

تفقہ:
① خبر واحد (اگر صحیح ہو تو) حجت ہے۔
② صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قیل و قال کے بجائے ہر وقت ارشاد نبوی کے سامنے سر تسلیم خم کرتے اور اتباع سنت کے جذبے سے سرشار رہتے تھے۔
③ صحیح حدیث کو خبر واحد اور ظنی کہہ کر رد کرنا ان لوگوں کا کام ہے جو صحابۂ کرام کے خلاف ہیں۔
④ شراب کا سرکہ بنانا جائز نہیں ہے ورنہ صحابۂ کرام شراب بہانے کی بجائے اس کا سرکہ بنا لیتے۔ ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کا سرکہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ دیکھئے [صحيح مسلم 1983، ترقيم دارالسلام: 514]
⑤ کھجور کی شراب اگر نشہ دے تو خمر ہے اور یہ قول باطل ہے کہ خمر صرف انگور کی شراب کو کہا جاتا ہے بلکہ ہر وہ چیز جو نشہ دے خمر ہے اور خمر حرام ہے چاہے تھوڑی ہو یا زیادہ۔
⑥ ساری نجاسات کی طرح خمر (شراب) بھی نجس ہے۔ دیکھئے [التمهيد 1/245]
⑦ شراب کی ملکیت اور اسے خریدنا بیچنا جائز نہیں ہے۔
⑧ اگر شراب کا سرکہ بنایا جائے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے کیونکہ اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اور اگر خود بخود سرکہ بن جائے تو اس کا استعمال جائز ہے کیونکہ سرکہ بذات خود حلال ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 118   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5582  
5582. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں سیدنا ابو عبیدہ، سیدنا ابو طلحہ اور سیدنا ابی بن کعب‬ ؓ ک‬و کچی پکی کھجوروں سے تیار کردہ شراب پلا رہا تھا کہ ایک آنے والے نے اطلاع دی کہ شراب حرام کر دی گئی ہے اس وقت ابو طلحہ ؓ نے فرمایا: اے انس! اٹھو شراب کو بہا دو، چنانچہ میں نے اسے بہا دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5582]
حدیث حاشیہ:
تعمیل ارشاد کے لیے مدینہ کا یہ حال تھا کہ شراب بارش کے پانی کی طرح مدینہ کی گلیوں میں بہہ رہی تھی قال القرطبي الأحادیث الواردة عن أنس و غیرہ علی صحتھا و کثرتھا تبطل مذھب الکوفیین القائلین بأن الخمر لا یکون إلا من العنب وما کان من غیرہ لا یسمیٰ خمرا ولا یتناوله اسم الخمر وھو قول مخالف للغة العرب وللسنة الصحیحة و للصحابة (فتح الباري)
یعنی قرطبی نے کہا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ وغیرہ سے جو صحیح روایات حضرت سے نقل ہوئی ہیں وہ کوفیوں کے مذہب کو باطل ٹھہراتی ہیں جو کہتے ہیں کہ خمر صرف انگور ہی سے کشید کردہ شراب کو کہا جاتا ہے اور جو اس کے علاوہ اشیاء سے تیار کی جائے وہ خمر نہیں ہے۔
اہل کوفہ کا یہ قول لغت عرب اور سنت صحیحہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خلاف ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5582