مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل -- كتاب الفضائل والشمائل

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں
حدیث نمبر: 5745
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ كَمَثَلِ قَصْرٍ أُحْسِنَ بُنْيَانُهُ تُرِكَ مِنْهُ مَوضِع لبنة فَطَافَ النظَّارُ يتعجَّبونَ من حُسنِ بنيانِه إِلَّا مَوْضِعَ تِلْكَ اللَّبِنَةِ فَكُنْتُ أَنَا سَدَدْتُ مَوْضِعَ اللَّبِنَةِ خُتِمَ بِيَ الْبُنْيَانُ وَخُتِمَ بِي الرُّسُلُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے اور دوسرے انبیا ؑ کی مثال اس طرح ہے جیسے ایک محل ہو جسے بہترین انداز میں تعمیر کیا گیا ہو، لیکن ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی گئی ہو، دیکھنے والے اس کے گرد چکر لگاتے ہیں اور اس اینٹ کی جگہ کے علاوہ اس کے حسنِ تعمیر پر تعجب میں پڑ جاتے ہیں، وہ میں تھا جس نے اس اینٹ کی جگہ کو پورا کیا۔ میرے ساتھ ہی تعمیر مکمل کر دی گئی اور میرے ساتھ ہی رسالت بھی مکمل کر دی گئی۔ ایک دوسری روایت میں ہے: میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں ہی خاتم النبیین ہوں۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3534 و الرواية الثانية: 3535) و مسلم (21، 20 / 2286 و الرواية الثانية 2286/22)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ