صحيح البخاري
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات کے بیان میں
8. بَابُ تَرْخِيصِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الأَوْعِيَةِ وَالظُّرُوفِ بَعْدَ النَّهْيِ:
باب: ممانعت کے بعد ہر قسم کے برتنوں میں نبیذ بھگونے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اجازت کا ہونا۔
حدیث نمبر: 5593
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَمَّا نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْأَسْقِيَةِ، قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ كُلُّ النَّاسِ يَجِدُ سِقَاءً: فَرَخَّصَ لَهُمْ فِي الْجَرِّ غَيْرِ الْمُزَفَّتِ". حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا، وَقَالَ فِيهِ: لَمَّا نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْأَوْعِيَةِ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، وہ سلیمان بن ابی مسلم احول سے، وہ مجاہد سے، وہ ابوعیاض عمرو بن اسود سے اور انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کے سوا اور برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہر کسی کو مشک کہاں سے مل سکتی ہے؟ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بن لاکھ لگے گھڑے (روغن زفت لگے برتن) میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی۔ ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے یہی بیان کیا اور اس میں یوں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5593  
5593. سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ نے مشکیزوں کے سوا دوسرے مخصوص برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا تو لوگوں نے آپ سے عرض کی: ہر کسی کو مشکیزہ کہاں سے مل سکتا ہے؟ تب آپ ﷺ نے تارکول کے برتن کے علاوہ مٹکوں میں نبیذ بنانے کی اجازت دے دی عبداللہ بن محمد کہتے ہیں کہ ہم سے سفیان ثوری نے یہی بیان کیا۔ اس میں یہ الفاظ ہیں کہ جب نبی ﷺ نے چند برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5593]
حدیث حاشیہ:
لفظی ترجمہ تو یوں ہے آپ نے مشکوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا مگر یہ مطلب صحیح نہیں ہو سکتا کیونکہ آگے یہ مذکور ہے کہ ہر شخص کو مشکیں کیسے مل سکتی ہیں؟ اس روایت میں غلطی ہوئی ہے اور صحیح یوں ہے۔
نھیٰ عن الانتباذ إلا في الأسقیة۔
بعض علماء نے ان ہی احادیث کی رو سے گھڑوں اور لاکھی برتنوں اور کدو کے تونبے میں اب بھی نبیذ بھگونا مکروہ رکھا ہے لیکن اکثر علماء یہ کہتے ہیں کہ یہ ممانعت آپ نے اس وقت کی تھی جب شراب کی حرمت نئی نئی نازل ہوئی تھی کہ کہیں شراب کے برتنوں میں نبیذ بھگوتے بھگوتے لوگ پھر شراب کی طرف مائل نہ ہو جائیں۔
جب شراب کی حرمت دلوں پر جم گئی تو آپ نے یہ قید اٹھا دی۔
ہر برتن میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی۔
(وحیدی)
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے یہی بیان کیا اور اس میں یوں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا۔
یہ بھی اسی وقت کا ذکر ہے جبکہ شراب حرام کی گئی تھی اور شراب کے برتنوں کے استعمال سے بھی روک دیا گیا تھا۔
بعد میں یہ ممانعت اٹھا دی گئی تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5593