مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل -- كتاب الفضائل والشمائل

ابوجہل کا ارادہء بد اور اس کی رسوائی
حدیث نمبر: 5856
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ أَبُو جَهْلٍ: هَلْ يُعَفِّرُ مُحَمَّدٌ وَجْهَهُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ؟ فَقِيلَ: نَعَمْ. فَقَالَ: وَاللَّاتِ وَالْعُزَّى لَئِنْ رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ ذَلِكَ لَأَطَأَنَّ عَلَى رَقَبَتِهِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي-زَعَمَ لِيَطَأَ عَلَى رَقَبَتِهِ-فَمَا فَجِئَهُمْ مِنْهُ إِلَّا وَهُوَ يَنْكُصُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَيَتَّقِي بِيَدَيْهِ فَقِيلَ لَهُ مَالك؟ فَقَالَ: إِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ لَخَنْدَقًا مِنْ نَارٍ وَهَوْلًا وَأَجْنِحَةً. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ دَنَا مِنِّي لَاخْتَطَفَتْهُ الْمَلَائِكَةُ عُضْواً عُضْواً» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوجہل نے کہا: کیا محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) تمہارے سامنے اپنا چہرہ خاک آلود (یعنی سجدہ) کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس نے کہا: لات و عزی کی قسم! اگر میں نے اسے ایسے کرتے ہوئے دیکھا تو میں اس کی گردن پر اپنا پاؤں رکھوں گا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور نماز شروع کر دی ابوجہل نے اس دوران آپ کی گردن پر پاؤں رکھنے کا ارادہ کیا، وہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر حملہ کرنے کے لیے آگے بڑھا لیکن وہ فوراً الٹے پاؤں دوڑا اور خود کو اپنے دونوں ہاتھوں سے بچانے لگا، اس سے پوچھا گیا، تجھے کیا ہوا؟ اس نے کہا: میرے اور اس (محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کے درمیان آگ کی خندق، ہیبت اور (فرشتوں کے) پر ہیں۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر وہ میرے قریب آ جاتا تو فرشتے اسے اچک لیتے اور اس کا جوڑ جوڑ توڑ دیتے۔ رواہ مسلم۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (38/ 2797)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح