مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل -- كتاب الفضائل والشمائل

پانی میں برکت
حدیث نمبر: 5884
وَعَن عَوْف عَن أبي رَجَاء عَن عمر بن حُصَيْن قا ل: كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَاشْتَكَى إِلَيْهِ النَّاسُ مِنَ الْعَطَشِ فَنَزَلَ فَدَعَا فُلَانًا كَانَ يُسَمِّيهِ أَبُو رَجَاءٍ وَنَسِيَهُ عَوْفٌ وَدَعَا عَلِيًّا فَقَالَ: «اذْهَبَا فَابْتَغِيَا الْمَاءَ» . فَانْطَلَقَا فتلقيا امْرَأَة بَين مزادتين أَو سطحتين من مَاء فجاءا بهاإلى النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فاستنزلوهاعن بَعِيرِهَا وَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ فَفَرَّغَ فِيهِ مِنْ أَفْوَاهِ الْمَزَادَتَيْنِ وَنُودِيَ فِي النَّاسِ: اسْقُوا فَاسْتَقَوْا قَالَ: فَشَرِبْنَا عِطَاشًا أَرْبَعِينَ رَجُلًا حَتَّى رَوِينَا فَمَلَأْنَا كُلَّ قِرْبَةٍ مَعَنَا وَإِدَاوَةٍ وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ أَقْلَعَ عَنْهَا وإنَّهُ ليُخيّل إِلينا أنّها أشدُّ ملئةً مِنْهَا حِين ابْتَدَأَ. مُتَّفق عَلَيْهِ
عوف ؒ ابورجاء سے اور وہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: ہم ایک سفر میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں نے آپ سے پیاس کی شکایت کی، آپ سواری سے نیچے اترے، اور آپ نے فلاں شخص کو آواز دی، ابورجاء نے اس شخص کا نام لیا تھا لیکن عوف اس کا نام بھول گئے، اور آپ نے علی رضی اللہ عنہ کو بھی بلایا اور فرمایا: دونوں جاؤ اور پانی تلاش کرو، وہ دونوں گئے اور پانی کی تلاش شروع کی، وہ چلتے گئے حتیٰ کہ وہ ایک عورت سے ملے جو پانی کے دو مشکیزے اپنے اونٹ پر لٹکائے ہوئے اور خود ان کے درمیان بیٹھی جا رہی تھی، وہ دونوں اسے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لے آئے، انہوں نے اس کو اس کے اونٹ سے نیچے اتار لیا اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک برتن منگایا اور دونوں مشکیزوں کے منہ اس برتن میں کھول دیے، اور تمام لوگوں میں اعلان کرا دیا گیا کہ خود بھی پیو اور جانوروں کو بھی پلاؤ، راوی بیان کرتے ہیں، ہم چالیس پیاسے آدمیوں نے خوب سیر ہو کر پانی پیا اور ہم نے اپنے تمام مشکیزے اور برتن بھی بھر لیے، اللہ کی قسم! جب ان سے پانی لینا بند کر دیا تو ہمیں ایسے محسوس ہو رہا تھا کہ اب ان میں پانی پہلے سے بھی زیادہ ہے۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (344) و مسلم (312/ 682)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ