مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل -- كتاب الفضائل والشمائل

حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے ولیمہ میں برکت کا واقعہ
حدیث نمبر: 5913
وَعَن أَنَسٍ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا بِزَيْنَبَ فَعَمَدَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى تَمْرٍ وَسَمْنٍ وَأَقِطٍ فَصَنَعَتْ حَيْسًا فَجَعَلَتْهُ فِي تَوْرٍ فَقَالَتْ يَا أَنَسُ اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْ بَعَثَتْ بِهَذَا إِلَيْكَ أُمِّي وَهِيَ تُقْرِئُكَ السَّلَامَ وَتَقُولُ إِنَّ هَذَا لَكَ مِنَّا قَلِيلٌ يَا رَسُولَ الله قَالَ فَذَهَبْتُ فَقُلْتُ فَقَالَ ضَعْهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي فُلَانًا وَفُلَانًا وَفُلَانًا رِجَالًا سَمَّاهُمْ وَادْعُ مَنْ لَقِيتَ فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّى وَمَنْ لَقِيتُ فَرَجَعْتُ فَإِذَا الْبَيْتُ غَاصٌّ بِأَهْلِهِ قِيلَ لأنس عدد كم كَانُوا؟ قَالَ زهاء ثَلَاث مائَة. فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى تِلْكَ الْحَيْسَةِ وَتَكَلَّمَ بِمَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ جَعَلَ يَدْعُو عَشَرَةً عَشَرَةً يَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَقُول لَهُم: «اذْكروا اسْم الله وليأكلْ كُلُّ رَجُلٍ مِمَّا يَلِيهِ» قَالَ: فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا. فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَدَخَلَتْ طَائِفَةٌ حَتَّى أَكَلُوا كُلُّهُمْ قَالَ لِي يَا أَنَسُ ارْفَعْ. فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ وَضَعْتُ كَانَ أَكْثَرَ أَمْ حِين رفعت. مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زینب رضی اللہ عنہ سے شادی ہوئی تو میری والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہ نے کھجور، گھی اور پنیر لے کر حیس بنایا اور اسے ہنڈیا جیسے برتن میں رکھا، اور فرمایا: انس! اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لے جاؤ، اور انہیں کہو: اسے میری والدہ نے آپ کی خدمت میں پیش کیا ہے اور وہ آپ کو سلام عرض کرتی ہیں، اور انہوں نے یہ بھی عرض کیا ہے کہ اللہ کے رسول! یہ ہماری طرف سے آپ کی خدمت میں قلیل (یعنی حقیر) سا ہدیہ ہے، میں گیا، اور عرض کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے رکھ دو۔ پھر فرمایا: جاؤ! فلاں فلاں اور فلاں شخص کو بلا لاؤ۔ اور آپ نے ان کے نام بھی بتائے اور جو بھی تجھے ملے اسے بلا لاؤ۔ آپ نے جن کے نام بتائے تھے، میں انہیں اور جو لوگ راستے میں مجھے ملے تو میں انہیں بلا لایا، میں واپس آیا تو گھر بھر چکا تھا، انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا: تم کتنے لوگ تھے؟ انہوں نے فرمایا: تقریباً تین سو، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اس حیسہ (حلوے) میں اپنا دست مبارک رکھا اور جو اللہ نے چاہا وہ دعا فرمائی، پھر آپ دس دس آدمیوں کو بلاتے رہے اور وہ اس سے کھاتے رہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں فرماتے: اللہ کا نام لو، اور ہر شخص اپنے سامنے سے کھائے۔ راوی بیان کرتے ہیں، ان سب نے خوب سیر ہو کر کھا لیا، ایک گروہ نکلتا تو دوسرا گروہ داخل ہو جاتا، حتیٰ کہ ان سب نے کھا لیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: انس! (اسے) اٹھا لو۔ میں نے اٹھا لیا، میں نہیں جانتا کہ جب میں نے (حیس) رکھا تھا تب زیادہ تھا یا جب میں نے اٹھایا تھا تب زیادہ تھا۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5163) و مسلم (94/ 1428)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ