مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل -- كتاب الفضائل والشمائل

ایک درخت کی اطاعت
حدیث نمبر: 5924
وَعَن أنس بن مَالك قَالَ جَاءَ جِبْرِيلُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالس حَزِين وَقد تخضب بِالدَّمِ من فعل أهل مَكَّة من قُرَيْش فَقَالَ جِبْرِيل يَا رَسُول الله هَل تحب أَن أريك آيَةً قَالَ نَعَمْ فَنَظَرَ إِلَى شَجَرَةٍ مِنْ وَرَائِهِ فَقَالَ ادْعُ بِهَا فَدَعَا بِهَا فَجَاءَتْ وَقَامَت بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ مُرْهَا فَلْتَرْجِعْ فَأَمَرَهَا فَرَجَعَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حسبي حسبي. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جبریل ؑ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے جبکہ آپ غمگین بیٹھے ہوئے تھے اور آپ مکہ والوں کے ناروا سلوک سے خون سے رنگین ہو چکے تھے، انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا آپ پسند کرتے ہیں کہ ہم آپ کو ایک نشانی دکھائیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ جبریل ؑ نے آپ کے پیچھے سے ایک درخت دیکھا، اور فرمایا: اسے بلائیں، آپ نے اسے بلایا تو وہ آیا اور آپ کے سامنے کھڑا ہو گیا، پھر آپ نے کہا: اسے واپس جانے کا حکم فرمائیں، انہوں نے اسے حکم فرمایا تو وہ واپس چلا گیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے لیے کافی ہے، میرے لیے کافی ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 12. 13 ح 23) [وابن ماجه (4028)]
٭ فيه الأعمش مدلس و عنعن.»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح