مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل -- كتاب الفضائل والشمائل

کھجھور کے خوشے کی گواہی
حدیث نمبر: 5926
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بِمَا أَعْرِفُ أَنَّكَ نَبِيٌّ؟ قَالَ: «إِنْ دَعَوْتَ هَذَا الْعِذْقَ مِنْ هَذِهِ النَّخْلَةِ يَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ» فَدَعَاهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَنْزِلُ مِنَ النَّخْلَةِ حَتَّى سَقَطَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: «ارْجِعْ» فَعَادَ فَأَسْلَمَ الْأَعْرَابِيُّ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَصَححهُ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک اعرابی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضرہوا اور اس نے عرض کیا، مجھے کس طرح پتہ چلے کہ آپ نبی ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں کھجور کے اس درخت سے اس خوشے کو بلاؤں اور وہ گواہی دے کہ میں اللہ کا رسول ہوں (تو پھر ٹھیک ہے)۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا تو وہ کھجور کے درخت سے اتر کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش ہو گیا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واپس چلے جاؤ۔ وہ واپس چلا گیا، اور اعرابی نے اسلام قبول کر لیا۔ ترمذی، اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (3628)
٭ شريک مدلس و عنعن و له شواھد ضعيفة.»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح