مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل -- كتاب الفضائل والشمائل

سعید بن زید کی بددعا
حدیث نمبر: 5953
عَن عُرْوَة بن الزبير أَنَّ سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ خاصمته أروى بنت أويس إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ وَادَّعَتْ أَنَّهُ أَخَذَ شَيْئًا مِنْ أَرْضِهَا فَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا كُنْتُ آخُذُ مِنْ أَرْضِهَا شَيْئًا بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وماذا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا طُوِّقَهُ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ لَا أَسْأَلُكَ بَيِّنَةً بَعْدَ هَذَا فَقَالَ اللَّهُمَّ إِن كَانَت كَاذِبَة فَعم بَصَرَهَا وَاقْتُلْهَا فِي أَرْضِهَا قَالَ فَمَا مَاتَتْ حَتَّى ذهب بصرها ثمَّ بَينا هِيَ تَمْشِي فِي أَرْضِهَا إِذْ وَقَعَتْ فِي حُفْرَةٍ فَمَاتَتْ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بِمَعْنَاهُ وَأَنَّهُ رَآهَا عَمْيَاءَ تَلْتَمِسُ الْجُدُرَ تَقُولُ: أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعِيدٍ وَأَنَّهَا مَرَّتْ على بئرٍ فِي الدَّار الَّتِي خاصمته فَوَقَعت فِيهَا فَكَانَت قبرها
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ سعید بن زید بن عمرو بن نفیل سے متعلق ارویٰ بنت اوس نے مروان بن حکم کی عدالت میں مقدمہ پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے میری کچھ زمین حاصل کر لی ہے، سعید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: کیا میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حدیث سن لینے کے بعد بھی ان کی زمین کے کچھ حصہ پر قبضہ کروں گا؟ مروان نے کہا: تم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے بالشت بھر زمین ناحق حاصل کی تو اسے ساتوں زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔ تب مروان نے کہا: اس کے بعد میں آپ سے کوئی ثبوت نہیں مانگتا۔ سعید نے دعا فرمائی: اے اللہ! اگر وہ جھوٹی ہے تو اسے اندھی بنا دے اور اسے اس کی زمین میں موت دے۔ راوی بیان کرتے ہیں، جب وہ فوت ہوئی تو وہ اندھی ہو چکی تھی اور وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی کہ ایک گڑھے میں گری اور فوت ہو گئی۔ اور صحیح مسلم میں محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر سے اس کے ہم معنی روایت ہے کہ انہوں نے اسے بینائی سے محروم دیواروں کو ٹٹولتے ہوئے دیکھا، اور وہ کہتی تھی: مجھے سعید کی بددعا لگ گئی اور وہ گھر کے اس کنویں کے پاس سے گزری جس کے متعلق اس نے ان (سعید رضی اللہ عنہ) سے مقدمہ کیا تھا، وہ اس میں گری اور وہی اس کی قبر بنی۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3198) و مسلم (139، 136 / 1610)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ