مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل -- كتاب الفضائل والشمائل

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فہم و فراست
حدیث نمبر: 5968
وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ عَاصِبًا رَأْسَهُ بِخِرْقَةٍ حَتَّى أَهْوَى نَحْوَ الْمِنْبَرِ فَاسْتَوَى عَلَيْهِ وَاتَّبَعْنَاهُ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي؟ لَأَنْظُرُ إِلَى الْحَوْضِ مِنْ مَقَامِي هَذَا» ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ عَبْدًا عُرِضَتْ عَلَيْهِ الدُّنْيَا وَزِينَتُهَا فَاخْتَارَ الْآخِرَةَ» قَالَ: فَلَمْ يَفْطِنْ لَهَا أَحَدٌ غَيْرُ أَبِي بَكْرٍ فَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ فَبَكَى ثُمَّ قَالَ: بَلْ نَفْدِيكَ بِآبَائِنَا وأمَّهاتِنا وأنفسنا وأموالِنا يَا رسولَ الله قَالَ: ثُمَّ هَبَطَ فَمَا قَامَ عَلَيْهِ حَتَّى السَّاعَة. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے مرض وفات میں (اپنے حجرے سے) باہر تشریف لائے، ہم اس وقت مسجد میں تھے، آپ نے اپنے سر پر پٹی باندھ رکھی تھی، آپ منبر کی طرف بڑھے اور اس پر جلوہ افروز ہوئے، ہم بھی آپ کے قریب ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اپنی اس جگہ سے حوض (کوثر) کو دیکھ رہا ہوں۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک بندے پر دنیا اور اس کی زیب و زینت پیش کی گئی لیکن اس نے آخرت کو پسند کیا۔ راوی بیان کرتے ہیں صرف ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی اس بات کو سمجھ سکے، ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور آپ زارو قطار رونے لگے، پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! نہیں، بلکہ ہم آپ پر اپنے والدین، اپنی جانیں اور اپنے اموال قربان کر دیں گے، راوی بیان کرتے ہیں، پھر آپ منبر سے نیچے تشریف لائے، پھر وفات تک دوبارہ منبر پر جلوہ افروز نہیں ہوئے۔ اسنادہ حسن، رواہ الدارمی۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الدارمي (1/ 36 ح 78)»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته