عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض میں مجھے فرمایا: ”اپنے والد ابوبکر اور اپنے بھائی کو میرے پاس بلاؤ حتیٰ کہ میں تحریر لکھ دوں، مجھے اندیشہ ہے کہ کوئی تمنا کرنے والا تمنا کرے اور کوئی کہنے والا کہے کہ میں خلافت کا مستحق ہوں، حالانکہ اللہ اور تمام مومن صرف ابوبکر کو ہی قبول کریں گے۔ “ رواہ مسلم۔ اور کتاب الحمیدی میں ((أنا ولا)) کی جگہ: ((أنا اولی)) کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (11/ 2387)»