صحيح البخاري
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات کے بیان میں
17. بَابُ مَنْ شَرِبَ وَهْوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ:
باب: جس نے اونٹ پر بیٹھ کر (پانی یا دودھ) پیا۔
حدیث نمبر: 5618
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ" أَنَّهَا أَرْسَلَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَشَرِبَهُ"، زَادَ مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَلَى بَعِيرِهِ.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوالنضر نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر نے اور انہیں ام فضل بنت حارث نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دودھ کا ایک پیالہ بھیجا میدان عرفات میں۔ وہ عرفہ کے دن کی شام کا وقت تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی سواری پر) سوار تھے، آپ نے اپنے ہاتھ میں وہ پیالہ لیا اور اسے پی لیا۔ مالک نے ابوالنضر سے اپنے اونٹ پر کے الفاظ زیادہ کئے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5618  
5618. حضرت ام فضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ کے لیے دودھ کا ایک پیالہ بھیجا جبکہ آپ عرفہ کی شام میدان عرفات میں کھڑے تھے۔ آپ نے وہ پیالہ اپنے دست مبارک سے لیا اور اسے نوش فرمایامالک نے ابو نضر سے بیان کیا تو اس روایت میں یہ اضافہ تھا کہ آپ اس وقت اونٹ پر تشریف فر تھے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5618]
حدیث حاشیہ:
بعضوں نے حضرت امام بخاری پر یہاں یہ اعتراض کیا اونٹ پر تو آدمی بیٹھا ہوتا ہے نہ کہ کھڑا، پھر اس باب کے لانے سے یہ کہاں نکلا کہ پانی کھڑے کھڑے پینا درست ہے مگر یہ اعتراض لغو ہے۔
حضرت امام بخاری کی غرض اس باب کے لانے سے یہ ہے کہ اونٹ پر سوار رہ کر کھانا پینا درست ہے اور یہ ایک الگ مطلب ہے اور یہ باب اس لیے لائے کہ اونٹ پر سوار ہونا کھڑے رہنے سے بھی زیادہ ہے کہ شاید کوئی خیال کرے کہ سوار رہ کر بھی کھانا پینا مکروہ ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5618   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5618  
5618. حضرت ام فضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ کے لیے دودھ کا ایک پیالہ بھیجا جبکہ آپ عرفہ کی شام میدان عرفات میں کھڑے تھے۔ آپ نے وہ پیالہ اپنے دست مبارک سے لیا اور اسے نوش فرمایامالک نے ابو نضر سے بیان کیا تو اس روایت میں یہ اضافہ تھا کہ آپ اس وقت اونٹ پر تشریف فر تھے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5618]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہ ہے کہ اونٹ پر سوار رہ کر کھانا پینا درست ہے، یہ کھڑے کھڑے کھانے پینے میں شامل نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل، جواز کے لیے کافی ہے اور ایسا کرنا ممنوعہ صورت میں داخل نہیں ہے۔
جب زمین پر کھڑے کھڑے پینا جائز ہے تو کھڑے جانور پر بیٹھ کر کھانا پینا تو بالاولیٰ جائز ہو گا۔
(2)
واضح رہے کہ عرفہ کے دن لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک تھا تو حضرت ام فضل رضی اللہ عنہا نے شک دور کرنے کے لیے دودھ کا پیالہ بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔
اس سے معلوم ہو گیا کہ آپ اس وقت روزے سے نہیں تھے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1658)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5618