مشكوة المصابيح
كتاب المناقب -- كتاب المناقب

جانوروں کا کلام کرنا
حدیث نمبر: 6056
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَينا رجل يَسُوق بقرة إِذْ أعيي فَرَكِبَهَا فَقَالَتْ: إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْنَا لِحِرَاثَةِ الْأَرْضِ. فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ بَقَرَةٌ تَكَلَّمُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنِّي أومن بِهَذَا أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ» . وَمَا هُمَا ثَمَّ وَقَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ فِي غَنَمٍ لَهُ إِذْ عدا الذِّئْب فَذهب عَلَى شَاةٍ مِنْهَا فَأَخَذَهَا فَأَدْرَكَهَا صَاحِبُهَا فَاسْتَنْقَذَهَا فَقَالَ لَهُ الذِّئْبُ: فَمَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبْعِ يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي؟ فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ الله ذِئْب يتَكَلَّم؟. قَالَ: أُومِنُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَمَا هما ثمَّ. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس اثنا میں کہ ایک آدمی گائے ہانک رہا تھا، جب وہ تھک جاتا تو وہ اس پر سوار ہو جاتا، اس نے کہا: ہمیں اس لیے نہیں پیدا کیا گیا، ہمیں تو کھیت جوتنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے، لوگوں نے کہا: سبحان اللہ: گائے کلام کرتی ہے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اس پر ایمان رکھتا ہوں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہ بھی اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہیں تھے، اور فرمایا: ایک آدمی بکریاں چرا رہا تھا کہ بھیڑیے نے ایک بکری پر حملہ کیا اور اسے پکڑ لیا، اس کے مالک نے اسے جا لیا اور اسے چھڑا لیا، بھیڑیے نے اسے کہا: جس دن درندے ہی درندے رہ جائیں گے اور اس دن میرے سوا بکریوں کو چرانے والا کون ہو گا؟ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! بھیڑیا کلام کرتا ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اس پر ایمان رکھتا ہوں اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3471) و مسلم (13/ 2388)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ