مشكوة المصابيح
كتاب المناقب -- كتاب المناقب

خیبر میں جھنڈا دینا
حدیث نمبر: 6089
وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهَ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ» . فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كلهم يَرْجُو أَنْ يُعْطَاهَا فَقَالَ: «أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ؟» فَقَالُوا: هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ. قَالَ: «فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ» . فَأُتِيَ بِهِ فَبَصَقَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ فَبَرَأَ حَتَّى كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ فَقَالَ عَلِيٌّ: يَا رَسُولَ الله أقاتلهم حَتَّى يَكُونُوا مثلنَا؟ فَقَالَ: «انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللَّهِ فِيهِ فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِي اللَّهُ بِكَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَذكر حَدِيث الْبَراء قَالَ لعَلي: «أَنْت مني وَأَنا مِنْك» فِي بَاب «بُلُوغ الصَّغِير»
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ خیبر کے موقع پر فرمایا: میں کل ایک ایسے شخص کو پرچم عطا کروں گا جس کے ہاتھوں اللہ فتح عطا فرمائے گا، وہ شخص اللہ اور رسول سے محبت کرتا ہے، اور اللہ اور اس کا رسول اسے محبوب رکھتے ہیں۔ چنانچہ جب صبح ہوئی تو تمام لوگ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور وہ سب پرامید تھے کہ وہ (پرچم) اسے عطا کیا جائے گا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کی آنکھوں میں تکلیف ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انہیں بلاؤ۔ وہ آپ کے پاس لائے گئے تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب لگایا تو وہ ایسے شفایاب ہوئے کہ گویا انہیں کوئی تکلیف تھی ہی نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پرچم انہیں عطا فرمایا تو علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا میں ان سے لڑتا رہوں حتیٰ کہ وہ ہمارے جیسے (یعنی مسلمان) ہو جائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یونہی چلتے رہو حتیٰ کہ تم ان کے میدان میں اترو، پھر انہیں اسلام کی دعوت پیش کرو اور انہیں بتاؤ کہ اللہ کے کیا حقوق ان پر واجب ہیں، اللہ کی قسم! اگر تمہارے ذریعے اللہ کسی ایک آدمی کو ہدایت عطا فرما دے تو وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔ متفق علیہ۔ اور براء رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تو مجھ سے اور میں تم سے ہوں باب بلوغ الصغیر میں ذکر کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2942) و مسلم (34/ 2406)
حديث البراء تقدم (3377)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ