صحيح البخاري
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات کے بیان میں
29. بَابُ الشُّرْبِ فِي الأَقْدَاحِ:
باب: کٹورہ میں پینا درست ہے۔
حدیث نمبر: 5636
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ" أَنَّهُمْ شَكُّوا فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَبَعَثَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبَهُ".
مجھ سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے سالم ابی النضر نے، ان سے ام فضل کے غلام عمیر نے اور ان سے ام الفضل رضی اللہ عنہا نے کہ لوگوں نے عرفہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شبہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ کا ایک کٹورہ پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5636  
5636. سیدہ ام افضل ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرفہ کے دن نبی ﷺ کے روزے کے متعلق شک کیا تو آپ کی خدمت میں دودھ کا پیالہ پیش کیا گیا جسے آپ نے نوش جاں فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5636]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ سونے چاندی کے علاوہ کٹورہ اور پیالوں میں پانی و شربت پینا درست ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5636   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5636  
5636. سیدہ ام افضل ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرفہ کے دن نبی ﷺ کے روزے کے متعلق شک کیا تو آپ کی خدمت میں دودھ کا پیالہ پیش کیا گیا جسے آپ نے نوش جاں فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5636]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دودھ پینے سے لوگوں کا یہ تردد ختم ہو گیا کہ عرفہ کے دن روزے سے ہیں یا نہیں۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام پیالے لکڑی کے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک پیالہ ٹوٹ گیا تھا تو اسے چاندی کی زنجیر سے جوڑا گیا، البتہ فاسق فاجر لوگ سونے اور چاندی کے پیالوں میں کھاتے ہیں، لہذا ایسے پیالوں میں کھانا پینا ممنوع ہے۔
(عمدة القاري: 631/14)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5636