صحيح البخاري
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- کتاب: مشروبات کے بیان میں
31. بَابُ شُرْبِ الْبَرَكَةِ وَالْمَاءِ الْمُبَارَكِ:
باب: متبرک پانی پینا۔
حدیث نمبر: 5639
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ:" قَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ حَضَرَتِ الْعَصْرُ وَلَيْسَ مَعَنَا مَاءٌ غَيْرَ فَضْلَةٍ، فَجُعِلَ فِي إِنَاءٍ فَأُتِيَ، النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ وَفَرَّجَ أَصَابِعَهُ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى أَهْلِ الْوُضُوءِ الْبَرَكَةُ مِنَ اللَّهِ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ الْمَاءَ يَتَفَجَّرُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، فَتَوَضَّأَ النَّاسُ وَشَرِبُوا، فَجَعَلْتُ لَا آلُوا مَا جَعَلْتُ فِي بَطْنِي مِنْهُ فَعَلِمْتُ أَنَّهُ بَرَكَةٌ، قُلْتُ لِجَابِرٍ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ"، تَابَعَهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَقَالَ حُصَيْنٌ، وعَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرٍ خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةً، وَتَابَعَهُ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ جَابِرٍ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے سالم بن ابی الجعد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اور عصر کی نماز کا وقت ہو گیا تھوڑے سے بچے ہوئے پانی کے سوا ہمارے پاس اور کوئی پانی نہیں تھا اسے ایک برتن میں رکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اپنی انگلیاں پھیلا دیں پھر فرمایا آؤ وضو کر لو یہ اللہ کی طرف سے برکت ہے۔ میں نے دیکھا کہ پانی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ پھوٹ کر نکل رہا تھا چنانچہ سب لوگوں نے اس سے وضو کیا اور پیا بھی۔ میں نے اس کی پرواہ کئے بغیر کہ پیٹ میں کتنا پانی جا رہا ہے خوب پانی پیا کیونکہ مجھے معلوم ہو گیا تھا کہ برکت کا پانی ہے۔ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ لوگ اس وقت کتنی تعداد میں تھے؟ بتلایا کہ ایک ہزار چار سو۔ اس روایت کی متابعت عمرو نے جابر رضی اللہ عنہ سے کی ہے اور حسین اور عمرو بن مرہ نے سالم سے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ صحابہ کی اس وقت تعداد پندرہ سو تھی۔ اس کی متابعت سعید بن مسیب نے جابر رضی اللہ عنہ سے کی ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5639  
5639. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ایک دفعہ نبی ﷺ کے ہمراہ تھا جبکہ عصر کا وقت ہو گیا اور ہمارے پاس تھوڑے سے بچے ہوئے پانی کے علاوہ اور کچھ نہ تھا۔ اسے ایک برتن میں ڈال کر نبی ﷺ کی خدمت میں لایا گیا۔ آپ نے اس میں اپنا دست مبارک رکھا اور انگلیاں پھیلا دیں، پھر فرمایا: اے وضو کرنے والو! وضو کر لو۔ یہ اللہ کی طرف سے برکت ہے۔ میں نے دیکھا کہ پانی آپ ﷺ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ پھوٹ کر نکل رہا تھا چنانچہ سب لوگوں نے اس سے وضو کیا اور اسے نوش کیا۔ میں نے اس امر کی پروا کیے بغیر کہ پیٹ میں کتنا پانی جا رہا ہے خوب پانی پیا کیونکہ مجھے معلوم ہو گیا تھا کہ یہ بابرکت پانی ہے۔ (راوئ حدیث کہتے ہیں کہ) میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: اس دن آپ کتنے لوگ تھے؟ انہوں نے کہا: ایک ہزار چار سو۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے میں عمرو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5639]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے متبرک پانی پینا ثابت ہوا۔
معجزہ نبوی کی برکت سے یہ پانی اس قدر بڑھا کہ پندرہ سو اصحاب کرام کو سیراب کر گیا۔
اور حصین کی روایت کو حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مغازی میں اورعمرو بن مرہ کی روایت کو مسلم اورامام احمد بن حنبل نے وصل کیا۔
قسطلانی نے کہا کہ اس مقام پر صحیح بخاری کے تین ربع ختم ہو گئے اور آخری چوتھا ربع باقی ہے۔
یا اللہ! جس طرح تو نے یہ تین ربع پورے کرائے ہیں اس چوتھے ربع کو بھی میری قلم سے پورا کرا دے تیرے لیے کچھ مشکل نہیں ہے۔
یا اللہ! میری دعا قبول فرما لے اور جن بھائیوں نے تیرے پیارے نبی کے کلام کی خدمت کی ہے ان کو دنیا و آخرت میں بے شمار برکتیں عطا فرما اور ہم سب کو بخش دیجیو۔
آمین یا رب العالمین (راز)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5639   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5639  
5639. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ایک دفعہ نبی ﷺ کے ہمراہ تھا جبکہ عصر کا وقت ہو گیا اور ہمارے پاس تھوڑے سے بچے ہوئے پانی کے علاوہ اور کچھ نہ تھا۔ اسے ایک برتن میں ڈال کر نبی ﷺ کی خدمت میں لایا گیا۔ آپ نے اس میں اپنا دست مبارک رکھا اور انگلیاں پھیلا دیں، پھر فرمایا: اے وضو کرنے والو! وضو کر لو۔ یہ اللہ کی طرف سے برکت ہے۔ میں نے دیکھا کہ پانی آپ ﷺ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ پھوٹ کر نکل رہا تھا چنانچہ سب لوگوں نے اس سے وضو کیا اور اسے نوش کیا۔ میں نے اس امر کی پروا کیے بغیر کہ پیٹ میں کتنا پانی جا رہا ہے خوب پانی پیا کیونکہ مجھے معلوم ہو گیا تھا کہ یہ بابرکت پانی ہے۔ (راوئ حدیث کہتے ہیں کہ) میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: اس دن آپ کتنے لوگ تھے؟ انہوں نے کہا: ایک ہزار چار سو۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے میں عمرو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5639]
حدیث حاشیہ:
(1)
پانی میں اسراف اگرچہ ممنوع ہے لیکن بابرکت اشیاء کے کھانے پینے میں اسراف ممنوع نہیں ہے۔
اسے زیادہ مقدار میں کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں اور نہ اس سے کوئی کراہت ہی کا پہلو نکلتا ہے۔
(2)
عام حالات میں پیٹ کا تیسرا حصہ پانی کے لیے ہونا چاہیے لیکن بابرکت پانی پینے میں یہ پابندی نہیں ہے کیونکہ برکت کی ضرورت سیرابی سے زیادہ ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس امر کی اطلاع تھی لیکن آپ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو منع نہیں کیا۔
(فتح الباري: 127/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5639